کہ یہ استدلال بھی ان کاریت کی دیوار کی طرح قائم نہیں رہ سکتا۔ کیونکہ اسی تاریخ میں یوز آصف کے بیان میں لکھا ہے کہ قبر یوز آصف محلہ انری مرین برلب نالہ مار واقع ہے اور محلہ روضہ بل سے محلہ انری مرتک کئی محلہ درمیان ہیں اور طرفہ یہ ہے کہ میرزا کی محولہ قبر برلب نالہ مار بھی واقع نہیں۔ ذرا عینک لگا کر تاریخ مذکورہ ملاحظہ فرماویں۔ اگر اس سے معذور ہوں تو حکیم نورالدین سے دریافت فرمالیں کہ وہ عرصہ دراز تک یہاں رہے ہیں اور عبداﷲ لون سے یہ اشتہار دلوانا اگر اہل کشمیر مرزا کو مسیح موعود تسلیم نہ کریں گے تو ان کو گھبراہٹ میں ڈالنا کیا قانونی جرم نہیں ہے۔ پچھلے واقعات یاد کر کے ان کو ایسی کاروائیوں میں محتاط رہنا چاہئے۔
اغلاط مرزا قادیانی کی
جو کتاب الہدیٰ صفحہ ۱۱۷ سطر۸ میں یوز آصف یا یوز اسپ است جیسا کہ تاریخ اعظمی وغیرہ تاریخوں میں درج ہیں مرزانے خود غرضی سے اپنا مطلب پورا کرنے کی غرض سے یوز آسف لکھا ہے۔ بجائے حرف صاد کے حرف سین لکھا ہے بجائے لفظ اسپ حرف پی کے بدل حرف فاقرار دیا ہے۔ صاحبان علم وہنر غور سے دیکھیں کہ آصف اور اسپ اور آسف کے معنی میں کتنی تفاوت ہے۔ ایضاً صفحہ۱۱۷ سطر۱۸ میں ’’ودفن فی محلہ خانیار مع بعض الاحبہ‘‘ یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کشمیر میں جاکر فوت ہوا۔ محلہ خانیار میں سات چندیار کے مدفون ہے۔ محولہ خانیار میں کوئی زیارت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نہیں ہے۔ فقط محلہ مذکورہ میں سوائے زیارت سید شاہ محمد فاضل قادریؒ اور ان کے احفاد کے اور مولوی مبارک محبوب سبحانی حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانیؓ موجود ہیں اور ص۱۱۸ نقشہ مقام روضہ بل کا دکھادیا ہے۔ یعنی ایک قبر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوسری ان کے اصحابی کے باوجود اس کے سب تاریخوں میں لکھا ہے کہ اس روضہ میں سید نصیرالدین بیہقی مدفون ہے۔ اگر مرزا کا لکھنا تسلیم کیا جاوے تو اس کو سید نصیرالدین کی قبر بھی دکھانی ضروری ہے کہ ان کی قبر کہاں واقع ہے اور بیرون روضہ سید نصیرالدین مذکور عام لوگوں کا مراد ہے اور مرزا نے ص۱۱۹ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر تصدیق کرنے والوں کے نام لکھے ہیں۔ جن صاحبوں نے کاغذ استفتا پر جو خلیفہ نورالدین نے پیش کیا تھا۔ ان میں سے بعض صاحبوں نے اپنی