حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر ہونے پر محلہ مذکور میں مہر یا نشانہ کیا ہے تو ہم سب باشندگان کشمیر حلفاً کہتے ہیں کہ مرزاقادیانی کے دعوے کو تسلیم کر لیں گے۔ ورنہ ایسی شرمناک کاروائیوں اور عبارت کے تغیر وتبدل وتزئید کرنے سے یا خود پسند باتیں اڑانے سے مرزا عیسیٰ نہیں بن سکتا۔ نعم ما قیل! بنمائے بصاحب نظرے گوہر خودرا! عیسیٰ نتوان گشت بتصدیق خرے چند۔
کشمیری نظم: ان پر بارہ وچھیو پنن عیبن ثرہ تہ پزبارن کوئی کباہ۔
اقوال مختلفا، تواریخ: درکتاب اسرار الاخبار نقل است کہ شخصے از سلاطین زادہ ہابود چون راہ زہد وتقویٰ پمیود، برسالت مردم کشمیر مبعوث شد پس درکشمیر آمدہ بدعوت خلائق اشتغال نمودہ بعد رحلت در محلہ اتر مرد آسود نامش یوز آصف پیغمبر۔ اتا صاحب وقائع ملک کشمیر کہ درعہد سلطان زین العابدین بود۔ روایت میکند کہ سلطان از جانب خود سید عبداﷲ بیہقی رابا تحائف ونفائیس فراوان بطور سفارت تردحد بو مصر فرستاد بابت استحکام رابطہ محبت واخلاص سلسلہ جنبانی نمود پس خدیو مصر از جانب جود یوز اسپ۔ نام شخصے را کہ از اخفا وحضرت موسیٰ علیہ السلام کہ بکمالات صوری ومعنوی فرید دہریگانہ عصر بود۔ نزد سلطان زین العابدین بطریق رسالت مامور ساخت چون سفیر مذکور وارد خطہ دلپذیر گشت باسلطان رابطۂ اخلاص درست کردہ ومراسم رسالت بجا آوردہ واپس بوطن خود رجعت نمود بعد چند گاہ بمرافقت سید نصیرالدین بیہقی کہ از اخفا دسید علاؤ الدین بیہقی است۔ از طرف سلطان درنزد شریف مکہ بطور رسالت ووکالت رفتہ بود باز آمدہ از جانب شریف مکہ بنام سلطان نامہ کہ از پند ونصائح مشحون بو آورد ندد درمیان نامۂ سورۂ واقعہ بخط کوفہ کہ مملو از خوف درجاست ملفوف بود کہ مطابق مضمون ہمین سورۂ عمل بائد کرد پس یوز اسپ بموانست ومجالست سید نصیرالدین عمر خود درپنجا بسر برو، فقط واز مرقد شریف اوایمائے ننوشت ومردم شیعہ اعتقادمے دارند کہ یوز آصف ازاولاد حضرت امام جعفر صادق است رضی اﷲ عنہ موجب ان درآنجا آمد درفت بید ارند بہ نسبت او قصہ ہائے می نگارند وبعضی میگوئند کہ پائین قبر شریف سید نصرالدین قبر خلیفہ ایشان است۔ باوجود اختلاف اقوال کے مرزاقادیانی نے تاریخ خواجہ اعظم شاہ صاحب دیدہ مری پر بھروسہ کر کے ایک نقشہ قبر بھی جو محلہ روضہ بل میں واقع ہے اپنی کتاب الہدیٰ میں دکھلایا ہے اور ان کو یہ معلوم نہیں