ہست او خیر الرسل خیر الانام
ہر نبوت را بروشد اختتام
(درثمین فارسی ص۱۱۴)
’’ابھی لکھ چکا ہوں کہ میرے ساتھ ایک لڑکی پیدا ہوئی تھی جس کا نام جنت تھا اور پہلے وہ لڑکی پیٹ میں سے نکلی تھی اور بعد میں اس کے میں نکلا تھا اور میرے بعد میرے والدین کے گھر اورکوئی لڑکا لڑکی نہیں ہوا اور میں ان کے لئے خاتم الاولاد تھا۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۵۷، خزائن ج۱۲۵ ص۴۷۹)
مرزاقادیانی کے ان بیانات کو باربار اور غور سے پڑھ کر ذہن نشین کریں کہ مرزاقادیانی ایک مسلمان ہونے کی حیثیت میں آنحضرتﷺ کے آخری نبی ہونے پر یقین رکھتے ہیں۔ آنحضرتﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنے والا کذاب، دجال اور مفتری خارج از اسلام کافر کا فتویٰ صادر فرمایا۔ ایک پہلو تو یہ ہے۔ اب دوسرا پہلو ملاحظہ فرمائیں۔
۱… ’’سچا خدا وہ ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱)
۲… ’’میں خدا کے حکم کے موافق نبی ہوں۔‘‘
(منقول از خط بنام اخبار عام مورخہ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ئ، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۹۷)
۳… ’’مجھے اپنی وحی پر ایسا ایمان ہے جیساکہ تورات، انجیل اور قرآن کریم پر۔‘‘
(اربعین نمبر۴ ص۱۹، خزائن ج۱۷ ص۴۵۴)
۴… ’’جو مجھے نہیں مانتا خدا اور رسول کو نہیں مانتا۔‘‘ (لیکچر سیالکوٹ ص۲۴، خزائن ج۲۰ ص۲۲۰)
انبیاء گرچہ بودہ اند بسے
من بعرفان نہ کمترم زکسے
آنچہ داداست ہر نبی راجام
داد آں جام را مرابتمام
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
یہ ہیں بڑے میاں اب چھوٹے میاں کی سنئے! فرماتے ہیں: ’’اگر میری گردن پر دونوں طرف تلوار رکھ دی جائے اور مجھے کہا جائے کہ تم یہ کہو کہ آنحضرت کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا تو میں کہوں گا کہ تو جھوٹا ہے کذاب ہے۔ آپ کے بعد نبی آسکتے ہیں اور ضرور آسکتے ہیں۔‘‘
(انوار خلافت ص۶۵)