اسی لئے قرآن مجید آج بھی اپنی اسی شکل میں موجود ہے جس شکل میں نازل کیاگیا اور اسی طرح سے جناب نبی کریمﷺ کی سیرت طیبہ یعنی آپﷺ کے اقوال، اعمال، احوال آپﷺ کے خصائل وعادات آپﷺ کی نشست وبرخاست، آپﷺ کے معاملات وعبادات، آپﷺ کی گھریلو زندگی ہمارے سامنے پوری طرح موجود ومحفوظ ہے۔ یہ خصوصیت آپﷺ سے پہلے کے انبیاء کرام کو حاصل نہیں تھی۔ اسی لئے پے درپے رسول آتے رہے۔ مگر جناب نبی کریمﷺ کی تشریف آوری پر نبوت کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے۔ چونکہ اب دنیا میں بسنے والے سب انسانوں کے لئے قیامت تک ایک ہی ضابطۂ حیات موجود ہے جس کی صداقت پر جناب نبی کریمﷺ کی پاک زندگی گواہ ہے۔ لہٰذا آپﷺ کے بعد نہ کسی نبی ورسول کے آنے کی ضرورت ہے نہ گنجائش!
اسلام دنیا میں مختلف آزمائشوں سے گذرا ہے۔ اس کے خلاف بڑی سنگین سازشیں کی گئی ہیں۔ آج کے دور میں اسلام کے خلاف نئی نبوت کا فتنہ ایک بہت بڑی سازش کا نتیجہ ہے جس کے لئے امت مسلمہ کو متحد ومتفق ہوکر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ جھوٹے نبیوں کا فرضی نبوت کا دعویٰ کرنے کا سلسلہ تو یہودونصاریٰ میں بھی جاری تھا۔ مگر امت محمدیہ میں تو زمانہ نبوت سے ہی جاری ہے۔ جس کی پہلی مثال مسیلمہ کذاب ہے جس نے نبی کریمﷺ سے درخواست کی تھی کہ آپﷺ کی زندگی میں آپﷺ کی نبوت ہم قبول کرتے ہیں۔ لیکن آپﷺ کے بعد یہ نبوت ہمارے سپرد کر دی جائے۔ اس وقت جناب نبی کریم خاتم الانبیائﷺ کے دست مبارک میں ایک چھڑی تھی۔ آپﷺ نے فرمایا ’’(نبوت وخلافت کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا) اگر تو مجھ سے یہ چھڑی بھی مانگے گا تو بھی تجھے نہ دوں گا۔‘‘
آج کے دور میں مرزاغلام احمد قادیانی کا دعویٰ نبوت امت مسلمہ کے لئے ایک بہت بڑا فتنہ اور بہت بڑا چیلنج ہے جس کا سدباب ضروری ہے۔ اس فتنہ کے مقابلہ کے لئے ہمارے بزرگوں نے بڑی بڑی قربانیاں پیش کی ہیں۔ اﷲ ان کی قبروں کو منور فرمائے۔ لہٰذا ہمیں بھی اپنے بزرگوں کی پیروی کرتے ہوئے بنیان مرصوص بن کر اس بلائے عظیم کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
قادیانی جو اپنے آپ کو احمدی مسلمان کہتے ہیں اور مسلمانوںکو بتاتے ہیں کہ ہمارا کلمہ،