نماز، قرآن مجید وہی ہے جو مسلمانوں کا ہے مگر وہ اپنے اصل عزائم دلوں میں پوشیدہ رکھتے ہیں۔ ان کے نزدیک کلمہ طیبہ کے مفہوم میں یہ بات شامل ہے کہ محمد رسول اﷲﷺ کے ساتھ مرزاغلام احمد قادیانی کو بھی خدا کا نبی ورسول تسلیم کیا جائے۔ انہوں نے قرآن مجید کی لفظی اور معنوی تحریف کرنے کی ناپاک جسارت کر ڈالی۔ انہوں نے مسلمانوں کے متفق علیہ عقیدہ ختم نبوت کی بنیادوں پر تیشہ چلا کر اسلام کی مضبوط عمارت کو منہدم کرنے کی مذموم کوشش کی۔ وہ چاہتے ہیں کہ جناب نبی کریمﷺ کا اسم گرامی تو باقی رہے اور مسلمان آپ پر بھی اس طرح ایمان رکھیں جس طرح پہلے انبیاء کرام، حضرت ابراہیم، حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہم السلام پر رکھتے ہیں۔ لیکن ان کے لئے اسوۂ کامل مرزاغلام احمد قادیانی ہوں اور وہ ساری محبتیں، عقیدتیں، وفاداریاں اور جاں نثاریاں جو حضرت محمدﷺ کے ساتھ مخصوص ہیں وہ مرزاغلام احمد قادیانی سے منسوب ہو جائیں اور نبوت ورسالت محمد کی مضبوط عمارت ڈھے کے رہ جائے۔
قادیانیت ایک مستقل مذہب اور قادیانی ایک الگ امت ہیں جن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ ہر ذی فہم شخص اس بات سے اتفاق کرے گا کہ معاشرہ میں ہر کسی فرد یا گروہ کو یہ حق حاصل ہے کہ جس مذہب کو چاہے وہ اختیار کرے اور جہاں تک ممکن ہو اس کی تبلیغ واشاعت کے لئے کام کرے۔ لیکن کسی ایسے گروہ کو جو خود کو مسلمان کہے ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی کہ اپنے اقوال واعمال کے ذریعہ اسلام کے بنیادی عقائد کو مسخ کرنے کی کوشش کرے اور اگر یہ فرد یا گروہ اسلام کے بنیادی عقائد کو تسلیم نہیں کرتا تو بہتر ہے کہ وہ دائرہ اسلام سے نکل جانے کا اعلان کرکے جس مذہب کو چاہے اختیار کر لے یا کوئی نیا مذہب ایجاد کر لے۔ جو شخص اﷲ کے نبی حضرت محمد مصطفیﷺ کو آخری نبی تسلیم نہیں کرتا تو ہمیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ وہ ایک چھوڑ دس نبیوں کی نبوت پر ایمان رکھے، ہم مسلمانوں کو اس سے کیا واسطہ۔
جس طرح کوئی بھی مسلمان مسجد نبوی کے انہدام کو برداشت نہیں کر سکتا اسی طرح یہ بات اس کے ایمان سے بعید تر ہے کہ وہ یہ برداشت کر لے کہ اس کے سامنے اسلام کا نام لے کر اسلام کی جڑیں کاٹنے کی کوشش کی جائے اور اسلام کے مضبوط قلعہ عقیدہ ختم نبوت کو منہدم کر کے اس کی جگہ نئی عمارت تعمیر کرنے کی جسارت کی جائے۔
الہم ارنا الحق حقا
وارزقنا اتباعہ
وارنا الباطل باطلا
وارزقنا اجتنابہ
٭………٭