حرامزادے
’’جو ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا سمجھا جائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور حلال زادہ نہیں ہے۔‘‘ (انوار اسلام ص۳۰، خزائن ج۹ ص۳۱)
مرد سور، عورتیں کتیاں
’’میرے مخالف جنگلوںکے سور ہوگئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئیں۔‘‘
(نجم الہدیٰ ص۱۰، خزائن ج۱۴ ص۵۳)
مرزاغلام احمد قادیانی کے مندرجہ بالا بیانات کی رو سے گویا نعوذ باﷲ تمام مسلمان جو مرزاغلام احمد قادیانی کی تصدیق نہ کریں وہ جہنمی اور حرامزادے، جنگل کے سور اور رنڈیوں کی اولاد ہیں اور مسلمان خواتین حرامزادیاں، رنڈیاں اور جنگل کی کتیاں اور جہنمی ہیں۔
ناظرین غور فرمائیں! یہ ہے وہ زبان اور انداز بیان جو مرزاغلام احمد قادیانی اپنے مخالفین اور منکرین قادیانیت کے بارے میں استعمال کرتے ہیں۔ تاریخ انسانی گواہ ہے کہ کسی نبی، ولی، رشی، منی یا عظیم شخصیت نے ایسی گندی زبان کبھی استعمال نہیں کی۔ خدارسیدہ بزرگوں کا تو کیا ذکر، ایک عام شریف انسان بھی اس انداز کی زبان تحریر وتقریر میں استعمال نہیں کرتا۔ البتہ غیرذمہ دار حضرات کے بارے میں کیا کہا جاسکتا ہے۔ سوچئے تو سہی اس طرح کی فحش کلامی کرنے والا شخص کیانبی ہوسکتا ہے؟ نبی ہونا تو درکنار اس کا شمار تو شرفاء میں بھی نہیں کیاجانا چاہئے۔
غیرمرزائی کے پیچھے نماز جائز نہیں
مرزاقادیانی نے سختی سے تاکید فرمائی: ’’احمدی کو غیراحمدی کے پیچھے نماز نہ پڑھنی چاہئے۔‘‘ (انوار خلافت ص۸۹)
مسیح موعود فرماتے ہیں: ’’غیراحمدی کا جنازہ نہ پڑھو اور غیراحمدی رشتہ داروں کو رشتہ نہ دو۔‘‘ (الفضل ۱۴؍اپریل ۱۹۰۸ئ)
غیراحمدی بچے کی نماز جنازہ
ایک صاحب نے سوال کیا کہ غیراحمدی بچے کا جنازہ کیوں نہ پڑھا جائے جب کہ وہ معصوم ہوتا ہے۔ اس پر مرزاغلام احمد قادیانی نے کہا: ’’جس طرح عیسائی بچوں کا جنازہ نہیں پڑھا جاسکتا۔ اگرچہ وہ معصوم ہی ہوتا ہے اسی طرح ایک غیراحمدی کے بچے کا جنازہ بھی نہیں پڑھا جاسکتا۔‘‘ ( مرزامحمود احمد الفضل مورخہ ۲۳؍اکتوبر ۱۹۲۲ئ)