مرزاقادیانی کی آخری دعا اور مولانا ثناء اﷲ امرتسری سے آخری فیصلہ
مولانا محمد حسین بٹالوی اور ان کے ساتھیوں کی طرح مناظر اسلام حضرت مولانا ابوالوفا ثناء اﷲ امرتسریؒ مرزاغلام احمد قادیانی کی تکذیب اور ان کے مقابلہ کے لئے ہمہ وقت تیار رہتے تھے۔ مولانا ثناء اﷲ امرتسری نے مرزائیوں سے ہر میدان میں مقابلہ کیا اور ان کو ہمیشہ شکست فاش دی اور ان کی جھوٹی نبوت کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں۔ مرزاقادیانی اور ان کے ساتھی مولاناؒ سے حددرجہ تنگ آگئے تھے۔ ان کا جینادوبھر ہوچکا تھا۔ اپناسب کچھ برباد ہوتے دیکھ کر مرزاقادیانی نے آخری بازی لگادی۔ انہوں نے اخبارات میں ایک پر فریب اشتہار دیا جو اخبار اہل حدیث امرتسر مورخہ ۲۶؍اپریل ۱۹۰۷ء کی اشاعت میں شائع ہوا جس کی عبارت نیچے درج ہے۔ مولانا کو مخاطب کیا:
M!
نحمدہ بنصلی علی رسول الکریم
یستبنونک احق ہو قل امی وربی انہ الحق
بخدمت مولوی ثناء اﷲ! السلام علی من اتبع الہدیٰ!
مدت سے آپ کے پرچہ اہل حدیث میں میری تکذیب اور تفسیق کا سلسلہ جاری ہے۔ مجھے آپ اپنے اس پرچہ میں کذاب، دجال، مفسد کے نام سے منسوب کرتے ہیں اور دنیا میںمیری نسبت شہرت دیتے ہیں کہ یہ شخص مفتری، کذاب اور دجال ہے اور اس شخص کا دعویٰ مسیح موعود ہونے کا سراسر افتراء ہے۔ میں نے آپ سے بہت دکھ اٹھایا اور صبر کرتا رہا۔ مگر چونکہ میں دیکھتا ہوں کہ میں حق کے پھیلانے پر مامور ہوں اور آپ بہت سے افتراء میرے پر کر کے دنیا کو میری طرف آنے سے روکتے ہیں اور مجھے ان گالیوں اور تہمتوں اور ان الفاظ سے یاد کرتے ہیں کہ جن سے بڑھ کر کوئی لفظ غلط نہیں ہوسکتا۔ اگر میں ایسا ہی کذاب اور مفتری ہوں جیسا کہ اکثر اوقات آپ اپنے ہر ایک پرچہ میں مجھے یاد کرتے ہیں تو میں آپ کی زندگی میں ہلاک ہو جاؤں گا۔ کیونکہ میں جانتا ہوں کہ مفسد اور کذاب کی بہت عمر نہیں ہوتی۔ آخر وہ ذلت اور حسرت کے ساتھ اپنے اشد دشمنوں کی زندگی میں ہی ناکام ہلاک ہو جاتا ہے اور اس کا ہلاک ہونا ہی بہتر ہوتا ہے۔ تاکہ خدا کے بندوں کو تباہ نہ کرے اور اگر میں کذاب ومفتری نہیں ہوں اور خدا کے مکالمہ اور مخاطبہ سے مشرف ہوں اور مسیح موعود ہوں تو خدا کے فضل سے امید رکھتا ہوں کہ آپ سنت اﷲ کے