کریم کی شخصیت کامرہون منت ہے۔ میری رائے میں قادیانیوں کے سامنے صرف دو راہیں ہیں یا وہ بہائیوں کی تقلید کریں یا ختم نبوت کی تاویلوں کو چھوڑ کر اس اصول کو پورے مفہوم کے ساتھ قبول کر لیں۔ ان کی جدید تاویلیں محض اس غرض سے ہیں کہ ان کا شمار حلقہ اسلام میں ہو۔تا کہ انہیں سیاسی فوائد پہنچ سکیں۔‘‘ (حرف اقبال ص۱۳۶،۱۳۷)
قادیانیوں کی تکفیر کیوں؟
حاضرین گرامی! اس تفصیل میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہمارا کام ہر گز یہ نہیں ہے کہ ہم خواہ مخواہ لوگوں کو کافر بناتے رہیں۔ کوئی بھی جماعت اپنی عددی طاقت کو کم کرنا نہیں چاہتی۔ ہماری ذمہ داری صرف حفاظت دین کی ہے۔ یعنی ہم اس پر نگاہ رکھیں کہ کہیں اصلی کا لیبل لگا کر جعلی سامان کو تو فروغ نہیں دیا جارہا ہے؟ اگر کہیں ایسا ہوتا ہے تو ہر مسلمان بالخصوص علماء کا یہ دینی فرض ہے کہ وہ واضح لفظوں میں اعلان کر دیں کہ فلاں چیز اصلی ہے اور فلاں چیز نقلی ہے۔ اسی بات کو سامنے رکھ کر آج ساری امت اس بات پر متفق ہے کہ قادیانی جماعت جو عقیدۂ ختم نبوت کی منکر ہے اور مرزاغلام احمد قادیانی کی نبوت کی قائل ہے وہ دائرہ اسلام سے بالکلیہ خارج ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ قادیانیوں کے کفر پر امت میں جیسا اتفاق ہے اس کی مثال شاذونادر ہی ملتی ہے۔
علماء اسلام کے بعض فتاویٰ
حضرات سامعین! مرزاغلام احمد قادیانی کے دعوۂ نبوت ۱۹۰۱ء سے لے کر آج تک ہر زمانہ میں اور ہر طبقہ کے علماء ومفتیان نے قادیانیوں کے کفر سے متعلق فتوے دئیے ہیں۔مثلاً مناظر اسلام حضرت مولانا رحمت اﷲ کیرانوی نے فرمایا: ’’مرزاغلام احمد قادیانی دائرہ اسلام سے خارج ہے۔‘‘
امام ربانی قطب عالم حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ نے فرمایا: ’’مرزاقادیانی کافر دجال اور شیطان ہے۔‘‘
اکابر علماء دیوبند شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسنؒ دیوبندی، حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ، امام العصر حضرت علامہ انور شاہ کشمیریؒ، مفتی اعظم حضرت مولانا مفتی عزیزالرحمنؒ صاحب دیوبندی، مفتی اعظم حضرت مولانا مفتی کفایت اﷲ صاحب صدر جمعیت علماء ہند وغیرہ حضرات نے ایک متفقہ فتویٰ پر دستخط کئے جس کا پہلا جزیہ تھا: ’’مرزاغلام احمد اور اس کے جملہ معتقدین درجہ بدرجہ مرتد، زندیق، ملحد، کافر اور فرقہ ضالہ میں یقینا داخل ہیں۔‘‘