مرزاقادیانی کے گھر لڑکی پیدا ہوئی، مزید افسوس کہ اس کے بعد مرزاقادیانی کے یہاں کوئی لڑکا ایسا نہیں ہوا جسے مرزاقادیانی نے اس پیش گوئی کا مصداق ٹھہرایا ہو اور وہ زندہ رہا ہو۔ یا خود مرزاقادیانی نے اس کے مصلح موعود ہونے کا عملاً یا قولاً اقرار کیا ہو۔
لیکن مرزاقادیانی اپنے بیانات میں صراحت کر چکے تھے کہ عنقریب اس لڑکے کی پیدائش ہونے والی ہے جس کی بشارت دے رہے تھے۔ لیکن لڑکی کے پیدا ہونے پر کمال ڈھٹائی سے یہ کہہ کر گزر گئے کہ میں نے کب کہا تھا کہ لڑکا اس حمل سے پیدا ہوگا۔
مبارک احمد کے بارے میں پیش گوئی
مرزاقادیانی کا چوتھا لڑکا مبارک احمد ایک دفعہ بیمار ہوا۔ اس کے متعلق اخبار بدر میں لکھاگیا: ’’میاں مبارک صاحب جو سخت بیمار ہیں اور بعض دفعہ بیہوشی تک نوبت پہنچ جاتی ہے اور ابھی تک بیمار ہیں۔ ان کی نسبت آج الہام ہوا ہے۔ قبول ہوگئی نودن کا بخار ٹوٹ گیا۔ یعنی یہ دعا قبول ہوگئی کہ اﷲتعالیٰ، میاں صاحب موصوف کو شفا دے۔‘‘ (اخبار بدر مورخہ ۲۹؍اگست ۱۸۸۷ئ)
اس سخت بیماری میں جو مایوس کن تھی مرزاقادیانی نے جو دعا مانگی وہ یہی ہوسکتی ہے کہ خدا اسے کامل صحت دے اور میری دی ہوئی خبریں سچی ثابت کر دے۔ اس لڑکے کے بارے میں مرزاقادیانی نے فرمایا تھا۔ مصلح موعود، بیماروں کو شفا دینے والا، اسیروں کو راست گاری بخشنے والا، لمبی عمر پانے والا، فتح وظفر کی کلید، قربت ورحمت کا نشان، صاحب شکوہ وعظمت ودولت زمین کے کناروں تک۔ مرزاقادیانی کی دعائیں جو بارگاہ الٰہی میں قبول ومقبول ہوئیں۔ زمین کے کناروں تک شہرت پانے والا، قوموں کو بابرکت کرنے والا گویا خدا آسمان سے اتر آیا وغیرہ صفات عالیہ کا حامل مالک بنایا تھا۔
یہ پیش گوئی بالکل جھوٹی ثابت ہوئی جس میں میاں مبارک کی صحت کی خبر دی گئی تھی۔ صاحبزادہ میاں مبارک صاحب صحت مند نہ ہوئے جن کا پیمانۂ عمر لبریز ہوچکا تھا۔ صرف ٹھوکر کی کسر تھی۔ مرزاقادیانی اس بچے کے متعلق وقت وقت پر الہام سناتے رہے تاکہ لوگوں کو تسلی ہو۔ اﷲتعالیٰ نے عارضی طور پر صحت کا رنگ اور پھر بیماری کا غلبہ دکھا کر ۱۶؍ستمبر ۱۸۸۷ء کو موت سے ہمکنار کر دیا اور مرزاقادیانی کی پیشین گوئی دھری کی دھری رہ گئی۔
قادیان میں پلیگ
۱۹۰۲ء میں ہندوستان کے متعدد صوبوں میں پلیگ پھیل گئی۔ بہت سے شہر اور قصبات اس کی لپیٹ میں آگئے۔ ابھی اس وبا کی ابتداہی تھی۔ مرزاقادیانی نے مختلف پیشین گوئیاں شروع