حصہ میں ہوگی۔ سو میں نے کہا اس طرف اشارہ تھا کہ مسیح موعود دو بیماریوں کے ساتھ ظاہر ہوگا، تعبیر کے علم میں زرد کپڑے سے مراد بیماری ہے اور وہ دونوں بیماریاں مجھ میں ہیں۔ یعنی ایک سر کی بیماری (مراق مالیخولیا) دوسری کثرت پیشاب اور دستوں کی بیماری۔‘‘
(تذکرۃ الشہادتین ص۴۳،۴۴، خزائن ج۲۰ ص۴۶)
مرزاقادیانی کے دعوے
مرزاقادیانی کی تاویلوں کی طرح ان کے دعوے بھی بے شمار ہیں۔ وہ ایک وقت میں متضاد دعوے کرتے نظر آتے ہیں۔ دنیامیں شاید ہی کوئی ایسا شخص گزرا ہو جس نے ایک وقت میں کئی کئی پینترے بدلے ہوں۔ مرزاقادیانی کی نبوت کے تھیلے میں ہرچیز موجود ہے۔ کفر بھی ہے ایمان بھی۔ ایک چیز کا اقرار بھی اور انکار بھی۔ جیسا وقت ہوا ویسا اپنا ہتھیار استعمال کر لیا اور اگر پھنس گئے تو تاویل کا سہارا لے کر نکل گئے۔ ان کے نزدیک ختم نبوت کا منکر کاذب دجال ہے اور خود مدعی نبوت بھی۔ وہ کبھی ظلی وبروزی نبی بنتے ہیں اور کبھی مستقل نبی اور پھر افضل الانبیاء بن بیٹھے۔ وہ مریم بھی ہیں اور ابن مریم بھی، امام مہدی بھی ہیں اور مسیح موعود بھی۔
ایک وقت میں ہندوؤں کو دھوکہ دینے کے لئے کرشن جی بنے اور یہود ونصاریٰ کو اپنے جال میں پھنسانے کے لئے موسیٰ اور عیسیٰ بھی بنے۔ یہودوعیسائی اور ہندو تو ان کے جھانسے میں نہ آسکے۔ البتہ مسلمانوں میں سے بھولے بھالے لوگ اور بعض تعلیم یافتہ نوجوان جو ان کی فریب کاری سے واقف نہ تھے۔ کلمہ گو سمجھ کر ان کے جال میں پھنس گئے۔ وہ ظاہر میں تو اسلام کا نام لیتے رہے اور درپردہ اس کے بنیادی عقائد پر تیشہ چلاتے رہے۔ جس کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔
خدا کا شکر ہے جوں جوں لوگ قادیانیت کے عزائم سے آگاہ ہورہے ہیں اور حق ان پر واضح ہورہا ہے تو جو بھولے بھالے لوگ سادگی میں قادیانیت کا شکار ہوگئے تھے۔ وہ اسلام کی طرف لوٹ رہے ہیں۔
مرزاقادیانی حاملہ ہوگئے
مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ: ’’مریم کی طرح عیسیٰ کی روح مجھ میں نفخ کی گئی اور استعارہ کے رنگ میں مجھے حاملہ ٹھہرایا گیا اور کئی مہینے کے بعد جو دس مہینے سے زیادہ نہیں بذریعہ الہام کے مجھے مریم سے عیسیٰ بنایا گیا۔ بس میں اس طور سے ابن مریم ٹھہرا۔‘‘
(کشتی نوح ص۴۶،۴۷، خزائن ج۱۹ ص۵۰)