اپنا مؤقف بدلتے رہتے ہیں۔ یہی حال ان کی امت کا ہے، قرآن مجید کی آیات کا جیسا مطلب چاہا نکال لیا۔ جس حدیث کو چاہا قبول کر لیا اور جس کو چاہا رد کر دیا۔
ذیل میں ہم ان کی چند عجیب وغریب تاویلات کا ذکر کریں گے۔
۱… مرزاقادیانی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان پر اٹھائے جانے کے قائل بھی ہیں اور ان کی وفات کے بھی اور فرماتے ہیں کہ جس عیسیٰ بن مریم کے تم منتظر ہو، جس کی خبر احادیث نے دی ہے وہ یہ عاجز (غلام احمد قادیانی) ہے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول اور دجال کے خروج کی بے شمار حدیثیں بیان ہوئی ہیں جو مرزاقادیانی پر منطبق نہیں ہوتیں۔ ان کو اپنے پر منطبق کرنے کے لئے بے دھڑک تاویل کر ڈالی جو آج تک کسی کے وہم وگمان میں بھی نہ آئی۔ فرماتے ہیں کہ ’’نزول مسیح سے مراد ان کا آسمان سے اترنا نہیں بلکہ مرزاقادیانی کا اپنے گاؤں قادیان میں پیدا ہونا مراد ہے۔‘‘
حدیث میں مسیح علیہ السلام کا دمشق کے سفید مشرقی منارہ پر اترنا آیا ہے۔ مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ ’’دمشق سے مراد ان کا گاؤں قادیان ہے اور مشرقی منارہ سے مراد وہ منارہ ہے جو مرزاقادیانی کی سکونتی جگہ قادیان کے مشرقی کنارہ پر واقع ہے۔‘‘ (جسے مرزاقادیانی نے اپنے نازل ہونے کے بعد بنوایا)
’’حدیث میں جس دجال کا ذکر آیا ہے اس سے مراد شیطان اور عیسائی قومیں ہیں۔‘‘ (تاویل مرزاقادیانی)
’’حدیث میں دجال کے جس گدھے کا ذکر ہے اس سے مراد ریل گاڑی ہے۔‘‘
اسی ریل گاڑی پر سوار ہوکر مرزاقادیانی لاہور جایا کرتے تھے اور مرنے کے بعد آپ کی لاش کو دجال کے اسی گدھے پر لاد کر لایا گیا۔ حدیث میں آیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہونے کے بعد دجال کو لد کے مقام پر قتل کریں گے۔ مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ: ’’لد سے مراد لدھیانہ ہے اور دجال کے قتل سے مراد لیکھرام کا قتل ہے۔‘‘
حدیث میں آیا ہے کہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے اتریں گے تو وہ دو زرد چادریں پہنے ہوں گے۔ مرزاقادیانی نے اس کی تاویل اس طرح فرمائی کہ: ’’مسیح موعود دو زرد چادروں میں اترے گا ایک چادر بدن کے اوپر کے حصہ میں ہوگی دوسری چادر بدن کے نیچے کے