اور دوسروں کو کیا سمجھاتے ہوں گے؟ یہی بات نہیں کہ مرزاقادیانی غیرزبانوں کے الہامات کو نہ سمجھ سکتے ہوں۔ بلکہ بہت سے اردو اور عربی الہامات ایسے بھی ہیں جن کو مرزاقادیانی بھی نہ سمجھ سکتے تھے۔ جس کی چند مثالیں درج ذیل ہیں: ’’پیٹ پھٹ گیا۔‘‘ دن کے وقت الہام ہوا ہے۔ معلوم نہیں یہ کس کے متعلق ہے۔‘‘ (البشریٰ ج۲ ص۱۱۹، تذکرہ ص۶۷۲، طبع۳)
’’لاہور میں ایک بے شرم۔‘‘ (کون؟ معلوم نہیں)
(البشریٰ ج۲ ص۱۲۶، تذکرہ ص۷۰۴، طبع۳)
’’ایک دانہ کس کس نے کھانا۔‘‘ (لا یعنی بات)
(البشریٰ ج۲ ص۱۰۷، تذکرہ ص۵۹۵، طبع۳)
گپت الہام
بہت سے گپت الہامات ۲۸۰، ۲۷۰، ۱۴۰، ۲۰، ۲۷۰، ۲۰، ۲۶، ۲، ۲۲۸، ۲۳، ۱۵، ۱۱۱، ۲۷۲ وغیرہ وغیرہ۔ (البشریٰ ج۲ ص۱۷، مجموعہ الہامات مرزاقادیانی، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۳۰۱)
ان الہامات کی حقیقت مرزاقادیانی پر بھی نہ منکشف ہوسکی۔ ’’ربنا عاج‘‘ ہمارا رب عاجی ہے۔ عاجی کے معنی ابھی تک معلوم نہیں ہوسکے۔ (البشریٰ ج۱ ص۴۳، تذکرہ ص۱۰۲، طبع۳)
غثم، غثم، غثم۔ (البشریٰ ج۲ ص۵۰، تذکرہ ص۳۱۹، طبع۳)
کیا یہی الہامات ہیں جن پر قادیانی نبوت کی بنیادرکھی گئی ہے؟۔
تاویلات مرزا
مرزاغلام احمد قادیانی نے اپنی نبوت کی پہلی اینٹ ہی تاویل پر رکھی۔ حضرت محمدﷺ کے خاتم النّبیین ہونے کا مطلب اس کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے کہ آپ اﷲتعالیٰ کے آخری نبی ہیں۔ قرآن مجید کا سیاق وسباق، احادیث مبارکہ اور صحابہ کرامؓ اسی بات پر متفق ہیں کہ اب حضرت محمدﷺ کے بعد کوئی نبی آنے والا نہیں۔ تمام امت مسلمہ کا بھی اسی بات پر اجماع ہے اور عربی لغت بھی اسی مفہوم کی صراحت کرتی ہے۔ لیکن مرزاقادیانی اور ان کے امتی خاتم النّبیین کا مطلب نبیوں کی مہر لیتے ہیں اور اس کا یہ مطلب بیان کرتے ہیں: ’’حضرت نبی کریمﷺ کے بعد جو نبی بھی آئیں گے وہ آپﷺ کی مہر لگنے سے ہی نبی بنیں گے۔‘‘ ایک دوسری تاویل قادیانی گروہ یہ کرتا ہے کہ ’’نبوت کا دروازہ تو کھلا ہوا ہے البتہ کمالات نبوت حضرت محمدﷺ پر ختم ہوگئے اور آپﷺ افضل الانبیاء ہیں۔‘‘ مرزاقادیانی تاویل کرنے میں بڑے ماہر استاد ہیں۔ موقع بموقع