ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
خواہ استسلام (1) سے جس کی صورت جز یہ ہے باقی یہ مقصود نہیں کہ سب کو مسلمان ہی کیا جاوے اور غلبہ اس لئے مقصود ہے کہ اسلام کا کوئی مزاحم نہ ہو اس پر اگر کسی کو شبہ ہو کہ عدم مزاحمت کا احتمال عود کر آوے گا ـ ویکون الدین کلہ للہ (2) سے یہی مراد ہے - اور جہاد کی یہ غرض مدافعانہ جہاد کے ساتھ مخصوص نہیں ہے اور دنیا کا ہر بادشاہ جب اپنا ہی غلبہ چاہتا ہے تو اسلام پر کیا اعتراض ہے - ملکات سب محمود ہیں : (91) فرمایا کہ حضرت حاجی صاحبؒ فرماتے تھے ملکات سب محمود ہیں - جب اپنے محل میں ہوں - خواہ بظاہر رذیلہ ہی ہوں جب سب محمود ہیں - پس ملکات رذیلہ کا ازالہ ضروری نہیں بلکہ ان کا امالہ کافی ہے حتی کہ بخل غصہ وغیرہ ان کے افعال مقتضیہ کو توذم سے موصوف کر سکتے ہیں - باقی خود ملکہ بخل وغضب وغیرہ محمود ہیں - جب اپنے صحیح مصرف میں استعمال ہوں اس کی مثال ایسی ہے جیسے ریل کے انجن کی سٹسیم ، اگر انجن الٹا چلے تو نقصان دیتا ہے اور اگر چلنے والا کامل ہو تو اس کو بجائے ازالہ کے امالہ کرے تو وہی سٹسیم بہت مفید ثابت ہو گا - پس وہی غضب و بخل وغیرہ اگر طاعت میں صرف ہوں تو محمود ہیں - ورنہ مذموم - چنانچہ جہاد میں قوت غضبیہ ہی بڑی معین ہے - اگر سب لوگ اس کا ازالہ کر دیں تو جہاد کیسے ہو - اسی طرح عشق مجازی والے کا عشق دور نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس کو عشق حقیقی کی طرف مائل کر دینا چاہئیے - جس کا طریق یہ ہے کہ محبوب مجازی سے عاشق کسی قسم کا انتقاع حاصل نہ کرے نہ اس کو دیکھے نہ اس کا تصور کرے نہ اس کی بات سنے - غرض ادھر سے بالکلیہ توجہ 1 ـ اسلام لانا اطاعت کرنا 2 - اور مکمل دین اللہ کا ہو جائے -