ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
مرید تھے مگر ہم لوگوں سے بہت عقیدر تھی ـ خدمت میں بزرگوں کے اصل مذاق کی رعایت کرنا چاہیے : (303) ایک صاحب نے عرض کیا کہ میں حج بیت اللہ کو جا رہا ہوں اور مولانا خلیل احمد صاحب بھی لہذا میری سفارش فرما دیجئے کہ مولانا راہ میں مجھ سے بھی خدمت لیا کریں ـ فرمایا ـ ایسی سفارش ٹھیک نہیں مولانا کے اور خادم بھی ہوں گے جو پہلے سے مقرر ہوں گے ان کی حق تلفی ہو گی ـ علاوہ ازیں بزرگوں کی خدمت وہ کرے جو ان کا مزاج شناس ہو ـ بعض دفعہ خادم بھی مزاج کو نہیں پہچانتے تو ایسے خادم سے تکلیف ہو جاتی ہے اگرچہ اخلاق حمیدہ کی وجہ سے وہ خاموش ہو جاتے ہیں ـ بزرگوں کے اصل مذاق کی رعایت کرنا چاہیے ـ جب معلوم نہ ہو تو خدمت ہی نہ کرے البتہ ہر حال میں اس کی ضرورت ہے کہ نا فرمانی نہ ہو ـ بس ایسی حالت میں خدمت مصلحت نہیں ہے ـ بزرگوں کا مزاج شاہی ہوتا ہے گہے بسلامے بر نجند ـ اوقات استفادہ کے بعد ان سے الگ تھلگ رہے یہی اچھا ہے ـ البتہ اگر ہو سکے تو ان سے بے تکلفی پیدا کرے تاکہ وہ خود خدمت کے لئے بلائیں ـ نیز خدمت بعض دفعہ صورۃ خوشامد معلوم ہوتی ہے ـ اس سے بھی ان کو تکلیف ہوتی ہے دنیاداروں کے یہاں تو خدمت باعث قرب ہوتی ہے لیکن ان کا مزاج اور ہوتا ہے یہ ہے حقیقت خدمت کی ـ تدبیر و توکل کی ضرورت : (304) فرمایا ( ان ہی صاحب مذکور سے ) کہ اس طریق حج میں توکل کرو اور تدابیر کے درجہ میں احتیاط بھی کرو اور نری تدبیر کافی نہیں کیونکہ اگر تدبیر کے بعد کوئی بات خدا کو منظور نہ ہو تو کیا کر لو گے ہمارے پڑوس میں