ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
والد صاحب میرٹھ میں رہتے تھے اور بچپن میں ہم دونوں بھائی بھی وہیں رہتے تھے تو جس دن مسجد میں قرآن مجید ختم ہوتا تو فرماتے کہ دیکھو جانا مت ـ کیا ذرا سی چیز کے واسطے جاؤ گے وہ بھی ملے نہ ملے ـ ملے بھی تو خدا جانے کسی ذلت سے ملے سو میں تم کو بازار سے بہت سی مٹھائی منگائے دیتا ہوں ـ اسی طرح دعوت میں بھی اپنے ہمراہ نہیں لے جاتے تھے تاکہ عادت نہ پڑے اور نفس میں دنانت نہ پیدا ہو یہ تھا علاج ـ ہماری بہت اچھی تربیت فرمائی تھی ـ اسی کا اثر ہے کہ دعوت میں جانے سے اب تک طبیعت جھیپتی ہے ـ مگر جن سے بے تکلفی ہے وہاں تو اپنا گھر معلوم ہوتا ہے ـ دال ماش حضرت الامت سے مرغوب ہونا : (307) مجھ کو ماش کی دال زیادہ پسند ہے مگر ماش اچھے ہوں بدماش نہ ہوں ہم قصباتی ہیں ہم کو اسی طرح کی چیزیں پسند ہیں ـ سنا ہے کہ اودھ کے اکثر رئیس روز مرہ ساگ پات بہت کھاتے ہیں ـ البتہ جب کسی کی دعوت کرتے ہیں تو بڑے تکلف سے ـ اودھ میں رعونت تو ہے مگر مہذب بہت ہوتے ہیں ـ ہم دوسرے کی مخالفت کے خواہاں نہیں : (308) فرمایا ـ ہمارے بزرگوں کا طریقہ تھا کہ جب گفتگو میں کسی کا عناد محسوس ہوتا تو خاموش ہو جاتے جھگڑے سے دین تھوڑا ہی حاصل ہوتا ہے اور اس طرز کو کوئی پسند کرے یا نہ کرے ہم کو تو ان کی تقلید کرنا چاہیے ہم کسی دوسرے کی مخالفت کے خواہاں نہیں ـ اصول کی بات : (309) ایک شخص نے عرض کیا کہ حضرت کیا ہمارے یہاں نہ