ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
واقعی صحیح ہے کیونکہ سلف میں یہ مباحث نہ تھے مگر اس عارض کے سبب کہ فرق باطلہ کو ان ہی کے اصول مسلمہ پر جواب دینا پڑا اس لئے یہ مباحث اختیار کئے گئے تو اگر کوئی خود بدرجئہ بالذات ان کو مقصود سمجھے تو بدعت ہے اور اگر اس عراض کے سبب ان مباحث میں مشغول ہو تو جائز ہے اس سے مام شافعی صاحبؒ کے قول کا مطلب بھی معلوم ہو گیا کہ متکلم کے پیچھے نماز مکروہ ہے یعنی ایسا متکلم جو مباحث کو مقصود بالذات سمجھے تو اس کے پیچھے نماز مکروہ ہو گی وہ بدعتی ہے اور دوسری جہت سے بدعتی نہیں ـ صانع عالم کی ہستی کا اعتقاد فطری ہے : ( 192) فرمایا ـ صانع عالم کی ہستی کا اعتقاد فطری ہے اس لئے بعض ائمہ نے فرمایا ہے کہ اس کا سوال ہر شخص سے ہوگا ـ خواہ اس کو دعوت پہنچی ہو یا نہ پہنچی ہو '' ہم استاذ نیز '' کا مفہوم : (193) فرمایا ـ مولانا شہید رحمتہ اللہ علیہ کی ایک کتاب ایک عبارت پر ایک شخص نے سوال کیا تھا اس عبارت میں اولیاء کو انبیاء کا شاگرد بتلایا ہے ـ آ گے کہا ہے کہ '' ہم ستاد نیز '' پہلے یہ خیال آیا کہ لکھوں کہ یہ کتاب ان کی نہیں ہے مگر یہ جواب مقنع (1) نہ تھا فورا جواب سمجھ میں آ گیا کہ '' ہم استاذ نیز '' کے یہ معنی نہیں کہ وہ انبیاء کے استاد بھی ہیں بلکہ ہم استاد کے معنی ہیں شریک فی الاستاد یعنی ایک استاد کے دو شاگرد جس کو استاد بھائی یا پیر بھائی کہتے ہیں ـ پس مطلب یہ ہے کہ اولیاء کو بعض علوم اور فیوض تو بواسطہ انبیاء کے 1 - کافی -