ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
زمانہ طاعون میں تیجہ دسواں کسی نے نہیں کیا : (276) فرمایا ایک مرتبہ طاعون ہوا اور زیادہ روز تک رہا ـ اہل رسوم نے بھی تیجا دسواں نہیں کیا ـ میں نے کہا دیکھو یہی کافی دلیل ہے ان کے ضروری نہ ہونے کی اور غسل اور کفن چونکہ ضروری تھا اس لئے اس کو کسی نے نہ چھوڑا ـ اور تیجا اور دسواں ضروری نہ تھا اس لئے وہ چھوٹ گیا ـ اس سے معلوم ہوا کہ یہ دین سے خارج ہیں - حلال و حرام مخلوط مال کا حکم : (277) فرمایا - یہ بات یاد رکھنے کی ہے - لوگوں میں مشہور ہے کہ جب حلال و حرام مال مخلوط ہو جاوے تو حکم غلبہ پر لگایا جاتا ہے - یہ مطلقا نہیں ہے ـ ایک خاص صورت میں ہے وہ یہ کہ حلال اور حرام مال کا خلط یقینی نہ ہو یا تو کوئی شخص علیحدہ علیحدہ رکھتا ہے یا ہم کو علم نہیں کہ غلط کرتا ہے یا نہیں اور جو مال ہم کو دیا جا رہا ہے اس کا ہم کو علم نہیں کہ کون ہے ـ وہاں حکم غلبہ پر ہے اور جہاں خلط کا یقین ہو وہاں مجموعہ حرام ہے ـ کثرت ذکر سے نسبت قوی ہو جاتی ہے : (178) فرمایا ـ محض ذکر قلبی میں نفس کو اکثر دھوکا ہو جاتا ہے ـ کیونکہ کبھی ذہول بھی ہو جاتا ہے ـ مگر ذاکر یہی سمجھتا رہتا ہے کہ میں ذکر میں مشغول ہوں ـ اس لئے ذکر زبان سے بھی کرنا چاہیے تاکہ دونوں جمع ہو جاویں ـ پھر ذکر کے اثر کے متعلق فرمایا کہ ذکر سے نسبت کو ایسا رسوخ ہوتا ہے کہ کسی شے سے اتنا رسوخ نہیں ہوتا ـ اس لئے توجہ متعارف سے زیادہ نافع یہ ہے کہ ذکر کی کثرت کرے کثرت ذکر سے نسبت قوی ہوتی ہے ـ