ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
مذموم ہے اور اللہ تعالی کے لئے اس کا اثبات باطل ہے - سیر کی کتابوں میں ہے کہ شیطان نے عذر کیا - میں نے جو سجدہ نہیں کیا اس میں میرا کیا قصور ہے - میں نے تو تقدیر کی موافقت کی - حکم ہوا کہ تیرا یہ سجدہ موافقت تقدیر کے علم کے بعد تھا یا اپنی شرارت سے تھا - اس طرح جملہ افعال جن کا کسب قبیح ہے ان کا اکتساب بہ نیت موافقت تقدیر کے نہیں ہوتا بلکہ شرارت نفس سے ہوتا ہے - اس لئے تقدیر کی آڑ بالکل غلط ہے - مراقبہ توحید اور اصطلاحی کو محققین نے منع فرمایا ہے : (71) فرمایا حضرت حاجی صاحبؒ نے کہ مراقبہ توحید اصطلاحی کو محققین نے اس زمانہ میں ممنوع فرمایا ہے - کیونکہ اس میں اللہ تعالی کے تصرفات کا استحضار ہوتا ہے اور تصرفات الہیہ نافع بھی ہیں ضار بھی ہیں (1) پس اگر اللہ تعالی سے محبت کم ہوگی جیسا اس وقت غالب ہے تو استحضار تصرفات ضارہ سے ناگواری ہو گی - مثلا بیوی بچے کے مرنے کے متعلق کا تصرف جب مستحضر کیا جاوے گا تو محبت کی کمی کے سبب اس سے اللہ تعالی سے بغض پیدا ہونے کا اندیشہ ہے - لہذا یہ مراقبہ ناقص المحبت کو نقصان دیتا ہے اور جس پر توحید غالب نہ ہو گی وہ ان حوادث کو اسباب کی طرف منسوب کرے گا تو اللہ سے اس کو انقباض نہ ہو گا - چنانچہ مثنوی شریف میں اس کے متعلق قصہ ہے کہ آدم علیہ السلام کا جسد بنانے کے واسطے جبرائیل و میکائیل و اسرافیل و عزرائیل کو علی الترتیب مٹی لانے کے واسطے بھیجا گیا - زمین رونے لگی - جبرائیل و میکائیل و اسرافیل علیہم السلام کو زمین پر رحم آیا وہ مٹی نہ لا سکے عزرائیل علیہ السلام نے مٹی اٹھا کر حاضر کر دی تو جان نکالنے کے لئے بھی انہیں 1 - نقصان دینے والے تصرفات کو ذہن میں رکھنا