ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
کو مقرر کیا گیا - عزرائیل علیہ السلام نے عذر کیا کہ مجھے سب لوگ مبغوض سمجھیں گے - فرمایا نہیں تم کو کوئی برا نہ سمجھے گا کیونکہ بنی آدم دو قسم کے ہوں گے اہل حقیقت اور اہل ظاہر اہل حقیقت تو مجھے فاعل سمجھیں گے - تمہاری طرف نظر نہ کریں گے اور اہل ظاہر امراض کی طرف نسبت کریں گے کہ فلاں شخص ہیضہ سے مرا فلاں طاعون سے مرا - تمہارا کوئی نام تک نہ لے گا - چنانچہ یہی ہو رہا ہے ، کسی غلطی سے وقوع موت پر اس کی نسبت طبیب کی طرف یا دوا کی طرف کرنا عوام کے لئے اہون ہے بہ نسبت اللہ تعالی کے کیونکہ اس میں اللہ سے بغض پیدا ہو جانے کا خطرہ ہے - نعمت صحت سے مبدل فرمانے کی دعاء : (72) فرمایا - حضرت حاجی صاحب ایک بار یہ مضمون فرما رہے تھے کہ بلا بھی نعمت ہے - اسی اثناء میں ایک شخص نے جس کا ہاتھ کسی زخم سے گل گیا تھا - حاضر ہو کر دعاء کی درخواست کی اس وقت میرے جی میں آیا کہ اس وقت دعا فرما دیں گے تو تکلیف کو نعمت فرمانے سے رجوع فرما دیں گے - کیونکہ نعمت سمجھتے ہوئے نعمت کے زوال کو دعا کیسے فرما دیں گے اور اگر دعاء نہ فرمائی تو مقام مشیخت (1) کے خلاف ہے کیونکہ شیخ کا مقام یہ ہے کہ طالب کے مقام پر تنزل کر کے اس کے مقام میں آ کر اس کے ساتھ معاملہ کرے - نہ کہ اس کو اپنے مقام میں لیجاوے - جیسا کہ میزان پڑھاتے وقت استاد میزان کے صیغوں میں اتر آتا ہے نہ کہ طالب علم کو شرح جامی کی طرف کھینچنے کیونہ اس کو نزول آسان اور طالب کو عروج مشکل ہے - مگر اس خطرہ کے بعد حضرت حاجی صاحبؒ نے نزول فرما کر اس کے لئے دعا فرمائی اور عجیب دعا فرمائی - جس سے 1 - پیر و مرشد ہونے کا مقام