ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
دلیری بڑھے ـ اہل علوم کو ایسے پہلوؤں کا خیال رکھنا چاہیے ـ بلا سوچے سمجھے فورا جواب نہ دے ـ ظہر میں قرات عصر کے مثل ہے : (269) بجواب سوال فرمایا کہ فجر اور ظہر میں طوال مفصل پڑھنے کی بابت متون میں لکھا ہے مگر عادت یوں ہے کہ لوگ فجر میں تو طوال مفصل پڑھتے ہیں اور ظہر میں نہیں پڑھتے ـ اس کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ فجر کے وقت نشاط ہوتا ہے اور قرات بھی جہری ہے جس میں دلچسپی ہوتی ہے اور ظہر کے وقت تعب ہوتا ہے اور قرات بھی سری ہے ( بعد میں شامی منگا کر دیکھا تو اس میں لکھا ہوا تھا کہ بعض علماء کا قول ہے کہ ظہر میں قرات عصر کے مثل ہے ـ نقلہ صاحب النہر عن المنیہ بعد میں فرمایا کہ پہلے سے معلوم ہے کہ یہ امور مستحب کے درجہ میں ہیں ـ سنت موکدہ تو ہیں نہیں ـ مگر شامی دیکھ کر اس لئے خوشی ہوئی کہ اس معمول میں سنت بھی ترک نہیں ہوئی غرض ان مسائل میں زیادہ تشدد نہ کرنا چاہیے ـ طریقہ تعلیم : (270) احقر نے عرض کیا کہ ہمارے یہاں بعض دیگر مشائخ کی طرح حلقہ رائج نہیں ہے ـ یا یہی مجلس افادہ حلقہ ہے فرمایا نہیں یہ مجلس حلقہ نہیں ہے ـ طریقہ نقشبندیہ میں خاص وضع سے لوگ بیٹھتے ہیں اور شیخ ان کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور مریدوں کو توجہ دیتے ہیں ـ اس کو حلقہ کہتے ہیں اور جو طریقہ ہمارے یہاں کی تعلیم کا ہے وہ طریقہ انبیاء کا ہے ـ حلقہ کا اثر مستقل اور دیر پا نہیں ہوتا ـ جب کوگ شیخ سے جدا ہو جاتے ہیں پھر کچھ بھی اثر نہیں رہتا ـ اس کی