ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
تباہ کی تھی مگر عجیب بات یہ ہے کہ حافظ اکبر کہتے ہیں میں اب کس کو نماز پڑھاؤں یہ قصہ وہ خود بیان کرتے تھے تو ایسا سہو بھی ہو جاتا ہے ـ تراویح میں پختہ حافظ کو قرآن سنانا چاہیے : (302) ایک شخص نے عرض کیا کہ اس مرتبہ کیرانہ میں فلاں رئیس صاحب نے قرآن سنایا یاد نہ تھا ـ اس لئے بہت دیر لگتی تھی اور لوگ گر گر پڑتے تھے ـ اس پر فرمایا ایسی حالت میں نفلوں میں گھر پڑھنا چاہیے تھا ـ اگر یاد ہو اور رواں ہو تو کچھ تکلیف نہیں ہوتی ورنہ یہی ہوتا ہے ـ ایک مرتبہ قاری عبدالرحمن صاحب الہ آبادی نے یہاں ہماری مسجد میں عشرہ اخیر رمضان شریف میں طاق راتوں میں قرآن پڑھا تھا کچھ بھی تو تھکان نہ ہوا ـ بہت عمدہ قرآن پڑھتے تھے اور یاد بہت تھا ان کے بھائی قاری عبداللہ صاحب ـ موصوف قرات سنانے کے وقت کوئی اہتمام نہیں کرتے تھے ـ اور بے ساختہ پڑھتے تھے اور قاری عبدالرحمن صاحب خاص اہتمام کرتے تھے ـ نشست بھی خاص ہوتی تھی کان پر ہاتھ بھی رکھتے تھے ( یہ موسیقی والوں کا طریقہ ہے اس سے آواز پھٹتی نہیں ) اور ان کی یہ کیفیت تھی کہ چائے بنا رہے ہیں اور پڑھا بھی رہے ہیں ـ کسی قید کے پابند نہ تھے اور بڑے شفیق تھے چنانچہ مجھ کو مکہ معظمہ میں جب انہوں نے مشق کرائی تو فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب قبلہ کو بھی سنانا میں نے کہا کیسے ، کیوں ؟ فرمایا نہیں ضرور سناؤ میں نے مجبورا ایک بار عرض کیا کہ میں نے قاری صاحب سے کچھ مشق کی ہے اور انہوں نے فرمایا ہے کہ حضرت کو سنانا دعا دیں گے تو برکت ہو گی ـ حضرت حاجی صاحب کو قرآن مجید کا بڑا شوق تھا ـ فرمایا ضرور سناؤ سنا تو دعا دی ـ جب قاری صاحب سے میں نے اطلاع کی تو بہت خوش ہوئے اور قاری عبدالرحمن صاحب منکسر اور متواضع بہت تھے ـ گوہر علی شاہ صاحب کے