ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
حاصل ہوتے ہیں اور ان علوم میں وہ انبیاء کے شاگرد ہیں اور اولیاء کو بلا واسطہ انبیاء کے خود مبداء فیاض سے حاصل ہوتے ہیں ان میں وہ انبیاء کے شاگرد نہیں ہوتے بلکہ ہم استاد ہوتے ہیں کچھ اشکال نہ رہا اور ایک امر اس مقام میں قابل تنبیہ ہے وہ یہ کہ اس واسطہ سے مراد خاص واسطہ ہے یعنی تعلیم و تلقین کا واسطہ ، سو یہ واسطہ نہیں ہوتا اور خاص کی نفی سے عام کی نفی لازم نہیں آتی پس دوسرے واسطہ کی نفی نہیں یعنی ان سے تعلق اعتقاد و محبت کا واسطہ کہ وہ شرط فیض ہے اور ان علوم بلا واسطہ کی نسبت شیخ اکبر نے لکھا ہے کہ اولیاء کے جو علوم بالواسطہ ہیں وہ حجت اور تلبیس سے مامون ہیں کیونکہ وہ وحی کے ذریعہ سے ہیں اور جو بلا واسطہ ہیں وہ حجت اور مامون نہیں کیونکہ الہامی و ظنی ہیں ـ شیخ کی تھقیق میں کتنی ادب کی رعایت ہے ـ اور انہوں نے حضرات انبیاء علیہم السلام کا کس قدر پاس ادب رکھا ہے پھر بھی لوگ اس پر ملامت کرتے ہیں ہاں بعض عبارتیں اور عنوان ان کے ضرور موحش ہوتے ہیں ـ مباحث متکلمین حضرات صحابہ کے دور میں نہ تھے : (194) فرمایا ـ متکلمین کے مباحث صحابہ کرام میں نہ تھے مثلا مسئلہ رویت باری تعالی کا ہے صحابہ اس کو اجمالا جانتے تھے یہ تفصیل جو علم کلام میں مذکور ہے اس سے ان کے اذہان خالی تھے ـ مثلا متکلمین نے کہا ہے کہ اس رویت میں کوئی جہت نہ ہوگی ـ بعض صوفیہ نے جہت کو رویت میں تسلیم کیا ہے ـ پس صحابہ میں ایسے مباحث نہ تھے بعض صوفیہ نے لا تدرکہ الابصار وھو یدرک الابصار (الانعام آیت 103) (1) سے خود رویت پر استدلال 1 - اس کو تو کسی کی نگاہ محیط نہیں ہو سکتی اور وہ سب نگاہوں کو محیط ہو جاتا ہے ـ