ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
رسالہ لکھا ہے اس میں لکھتا ہے کہ ہندوستان میں اسلام زیادہ تر تاجروں سے پھیلا یا صوفیہ سے پھیلا - یہ قول تو اس کا حق ہے مگر وہ اس میں بھی دھوکا دینا چاہتا ہے کہ اسلام سے جہاد کو اڑانا چاہتا ہے - ہاں یہ مسلم ہے کہ اسلام برکت سے بھی پھیلا - مگر حرکت سے بھی پھیلا - اس پر فرمایا لوگ مجھ پر اعتراض کرتے ہیں کہ دیکھو فلاں بزرگ کیسے حلیم تھے تم سختی کیوں کرتے ہو ـ اس کا جواب یہ ہے کہ ان میں برکت تھی اسی سے کام چلاتے تھے - مجھ میں برکت ہے نہیں اس لئے حرکت کرنا پڑتی ہے - اس کو لوگ سختی خیال کرتے ہیں ـ پھر برکت کی مثال میں یہ واقعہ بیان فرمایا کہ حضرت حاجی صاحبؒ سے مکہ معظمہ میں ایک شخص بیعت ہوئے اور دو شرطیں کرلیں ایک تو یہ کہ نماز نہ پڑھوں گا دوم یہ کہ ناچ دیکھنا نہ چھوڑوں گا - حضرت نے فرمایا ہم ایک چھوٹا سا وظیفہ تمہیں بتلا دیں گے وہ پڑھتے رہنا اور تمہاری شرطیں منظور ہیں چنانچہ بیعت کے بعد جب پہلی نماز کا وقت ہوا تو ان کے اعضاء وضو میں سختی سے خارش شروع ہوئی کسی دوا سے آرام نہ ہوا آخر ٹھنڈا پانی لگا نے سے کچھ سکون ہوا - اس طرح اس کا وضو تو ہو گیا - اس کے بعد اس نے خیال کیا وضو تو ہو ہی گیا چلو نماز بھی پڑھ لو چنانچہ نماز پڑھنے سے بقیہ خارش بھی رفع ہو گئی - اسی طرح ہر نماز کے وقت خارش ہوتی - وضو و نماز کے بعد سکون ہوتا - تب سمجھا کہ یہ حضرت کا تصرف ہے پھر پختہ نمازی ہو گیا - اس کے بعد خود ناچ دیکھنا بھی چھوڑ دیا - فرمایا اگر کسی میں ایسی برکت ہو تو اس کو حرکت کی ضرورت نہیں ورنہ زیادہ تو حرکت ہی سے کام لیا جاتا ہے - اسی لئے بعض حالات میں جہاد کی ضرورت پڑھتی ہے - بلکہ اکثر برکت کی قابلیت بھی حرکت ہی سے پیدا ہوتی ہے اور اسی سلسلہ میں فرمایا کہ جہاد کی غرض یہ ہے کہ کل ادیان پر اسلام کا غلبہ ہو خواہ مقابل کے اسلام سے