ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
اجازت لو پھر اجازت میں سن لیتے تھے تاکہ الفاظ درست ہو جائیں ـ اگر کوئی مجھ سے دلائل الخیرات کی اجازت لیتا ہے تو عقیدہ مذکوہ کی تصحیح کے ساتھ یہ بھی کہہ دیتا ہوں کی جہاں یہ عبارت آوے قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کو چھوڑ دیا کرو کیونکہ اس میں بعض احادیث ثابت نہیں گو ان کا مضمون درست ہے ـ اس سلسلہ میں فرمایا کہ صوفیوں کی حدیثیں اکثر ضعیف ہوتی ہیں ـ کیونکہ ان میں حسن ظن کا غلبہ ہوتا ہے ـ جس سے سنا یہ حدیث ہے ـ مان لیا پھر نقل بھی کر دیا ان کے مضامین تو صحیح ہوتے ہیں مگر الفاظ ثابت کم ہوتے ہیں ـ سماع کی حرمت لغیرہ ہے : (182) فرمایا ـ سماع کی حرمت لغیرہ ہے بعینہ صوفیہ لغیرہ کہتے ہیں اس لئے وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ غیر جب نہ ہو تو مباح ہے اور فقیہ چونکہ منتظم ہیں ـ اس لئے انہوں نے سرے سے منع کر دیا اب احوط یہ ہے کہ عمل میں تو اشد پر عمل کرے یعنی خود سماع نہ سنے اور دوسرے لوگوں سے معاملہ کرنے میں ارفق پر عمل کرے ـ یعنی ان کو سخت نہ پکڑے ـ باقی آج کل جو اکثر لوگ جس طرح سنتے ہیں یہ تو کسی طرح درست نہیں ـ سعدی علیہ الرحمتہ بھی وہی فیصلہ صوفیہ کا نقل فرماتے ہیں ۔ سماع اے برادر بگویم کہ چیست مگر مستمع رابدا نم کہ کیست اگر مرد لہو ست و بازی ولاغ قوی تر شود جوش اندر دماغ گراز برج معنی بود سیراد فرشتہ فرو ماند از سیراد