ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
انتظامات کئے جو لوگوں کو ناگوار تھے اس زمانہ میں لوگوں نے کہا کہ حکام سے احتجاج کریں ـ مجھ سے بھی کہا چلو جلسہ میں شریک ہو میں جانا نہ چاہتا تھا تو میں نے کہا اچھا حافظ صاحب سے پوچھ لوں میں نے جو دیوان دیکھا تو یہ شعر نکلا (1) رموزو مصلحت ملک خسرواں دانند گدائے گوشہ نشینی تو حافظا مخروش میں حافظ بھی تھا میں نے کہا مخاطب بھی مجھ ہی کو کیا ہے ـ بس میں نہ گیا اور میں نے کہا تم بھی جلسہ موقوف کرو ـ بس ذکر و استغفار کرو انشاء اللہ تعالی ایک ہفتہ کے اندر سب تشدد انتظامی موقوف ہو جائے گا ـ میرے منہ سے یوں ہی نکل گیا ـ بحمداللہ ایسا ہی ہوا ایک ہفتہ میں سب جاتا رہا ـ کلکٹر کانپور نے رپورٹ کر دی کہ یہاں اب طاعون نہیں ہے لہذا طاعونی قوانین اٹھا لئے گئے ـ سہو و نسیان کی دو حکایات : (301) فرمایا ـ ایک مرتبہ مولوی منفعت علی صاحب میرے فارسی کے استاد نماز کے قعدہ میں سو گئے اور دیوان حافظ کا شعر پڑھنے لگے تھے غالبا خواب میں کسی شاگرد کو پڑھاتے ہوں گے یہ تو سونے کی حالت تھی جاننے والوں سے سہو و نسیان میں ایسا ہو جاتا ہے ـ ایک شخص تھے حافظ اکبر حافظ مسائل داں جماعت میں شریک تھے امام کو حدث ہو گیا تو ان کو خلیفہ بنا کر امام صاحب وضو کے لئے چلے گئے دو مقتدی ان کے پیچھے تھے - ایک نے دوسرے سے کہا یہ کیا ہوا ـ اس نے کبھی ایسا دیکھا نہ تھا ـ دوسرے نے کہا چپ رہ ایسا بھی ہو جاتا ہے ـ ان دونوں نے تو اپنی نماز 1 ـ حافظ تو گعشہ نشین ہے شور و غل مت کر اپنی سلطنت کے رموز کو بادشاہ ہی جانتے ہیں ـ