ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
اتصال و تطابق ہو جاتا ہے اس لئے دیکھنے والے کو پتہ نہیں لگتا ـ وہ یہی سمجھتا ہے کہ ان ظاہری آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں حالانکہ اس سے نہیں دیکھتا ـ علامت اس کی یہ ہے کہ اگر اس وقت ان آنکھوں کو بند کرے تو بھی یہ دیکھ لے گا ـ اسی طرح برزخ کی اور ناسوت کی غذا میں بھی فرق ہے ـ کیونکہ اس غذا میں فضلہ نہیں ہوتا جیسا دنیاوی غذا میں ہوتا ہے ـ یہاں بھی بعض ایسی غذائیں ہیں کہ ان میں بہت تھوڑا سا فضلہ ہوتا ہے ـ وہاں کی غذا میں بالکل فضلہ نہ ہوگا ـ اس اصل سے ایک حدیث بھی حل ہو جاتی ہے وہ یہ کہ حدیث میں ہے کہ اہل جنت کا اول طعام زمین کی روٹی ہو گی ـ اس میں اشکال ہوتا ہے کہ پتھر مٹی ریت کیسے کھائیں گے سو مولانا محمد یعقوب صاحبؒ نے فرمایا جیسے یہاں آ ٹے کو چھان کر مغز نکال لیتے ہیں اسی طرح وہاں زمین کو چھان کر اس کا جوہر نکال لیں گے اور یہ انگور وغیرہ سب پھل زمین ہی کے تو جوہر ہیں ـ بس قدرتی غربال سے یہ جوہر نکال کر اس کی روٹی کھلائیں گے جیسے یہاں بعض جگہ میووں کی روٹی پکتی ہے ـ باقی حکمت اس میں کیا ہے وہ یہ ہے کہ بعض زاہد یا عاشق لوگوں نے بہت سی نعمتیں دنیا میں نہیں کھائیں ـ تارک لذات رہے تو ان کو جنت کے کھانوں کی پوری قدر نہ ہوتی ـ اگر دنیاوی طعام نہ چکھے ہوتے ـ اب اس سے ان کو فرق معلوم ہو گا کہ دنیا کے طعام کی یہ لذت ہے اور جنت کے طعام کی یہ ـ سو اصل مقصود تو ان تارکین کو کھلانا ہے ـ مگر جب تارکین لذات کو کھلا دیں گے تو تبعا و تطفلا دوسروں کو بھی مل جاوے گی ـ تاخیر بیعت میں نفع : (171) ایک خط بدیں مضمون بمبئی سے آیا کہ آپ نے مجھ کو داخل سلسلہ کر لیا ـ اس سے مجھ کو بہت مسرت حاصل ہوئی گو یا ہفت اقلیم کی