ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
حضرت سعد رضی اللہ عنہ یا دوسرے صحابی کے مکان پر تشریف لے گئے اور تین مرتبہ اجازت طلب کی جب جواب نہ ملا واپس تشریف لے آ ئے بعد میں وہ صحابی دوڑے ہوئے آئے اور دیر ہونے کی وجہ بیان کی حضورؐ نے برا نہیں مانا ـ کیونکہ ضابطہ یہی تھا - اسی طرح ایک شخص سے حضورؐ نے گھوڑا خریدا اور فرمایا کہ میرے ساتھ چل میں قیمت دے دوں - راستہ میں کسی نا واقف نے اس گھوڑے کو زیادہ قیمت پر خریدنے کی گفتگو کر لی ـ اس نے پکار کر عرض کیا کہ یا تو آپ خریدئیے یا میں بیچ دیتا ہوں ـ حضورؐ نے فرمایا کہ میں تو تم سے خرید چکا ہوں - اس نے کہا گواہ لائیے ـ آپ نے ضابطہ کے موافق گواہ تلاش کیا تو حضرت خزیمہ نے خرید پر گواہی دی - حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو وہاں کہاں تھا پھر کیسے گواہی دیتا ہے - انہوں نے عرض کیا کہ ہم تو آپ کو آسمان کی خبر میں سچا سمجھتے ہیں تو کیا اس میں سچا نہ سمجھیں گے ـ آپ نے فرمایا کہ خزیمہ کی گواہی دو گواہوں جیسی ہے - مگر یہ نہیں معلوم کہ اس مقدمہ کا فیصلہ بھی اس گواہی پر کیا یا نہیں اور نقل نہ ہونے سے ظاہر یہی ہے کہ خود ضابطہ پر چلے - حکایت حضرت شاہ دولہؒ (28) فرمایا ـ حضرت شاہ دولہ صاحب کا قصہ مشہور ہے کہ ایک دفعہ کوئی دریاء طغیانی پر تھا شہر کی طرف آ ہا تھا ـ لوگ بہت گھبرائے اور آ کر عرض کیا تو فرمایا کہ تم میرا کہنا مانو تو تجویذ بتلاؤں ـ لوگوں نے کہا ضرور مانیں گے ( حضرت والا نے ہنس کر فرمایا کہ پنجاب کے عام لوگ مشائخ کے بہت معتقد ہیں ـ اگر کوئی نبی بنے تو اس کے بھی معتقد ـ خدا بنے تو اس کے بھی معتقد ) تو حضرت شاہ دولہ صاحب نے فرمایا کہ اچھا پھاوڑا لے کر دریا سے شہر کی طرف