ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
عشق مجازی : (190) فرمایا ـ جس کو عشق مجازی کہتے ہیں وہ بھی نقہ (1) حقیقی ہی ہوتا ہے ـ کیونکہ وہ بھی غیر عشق نہیں ہوتا ـ پھر جو اس کو مجازی کہتے ہیں اس کی اصل یہ ہے عشق مجازی صاحبہ یعنی اس کے متعلق کا وجود مجازی اور غیر مستقل ہے ـ متکلمین کے مباحث عقلیہ بدعت ہیں :(191) فرمایا ـ بعض متکلمین کا قول ہے کہ اللہ تعالی سے محبت عقلی ہوتی ہے طبعی نہیں ہوتی کیونکہ طبعی کا مناط محبوب کے مشاہدہ پر ہے چونکہ یہ حق تعالی میں مستحق نہیں اس لئے حق تعالی سے جب طبعی نہیں ہوتی صرف عقلی ہوتی ہے مگر امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ یہی مقدمہ غلط ہے کہ عشق و محبت کا مناط (2) صرف مشاہدہ پر ہے بلکہ محبت اصل مناط مناسبت پر ہے اور مثال یہ دی ہے کہ امام ابو حنیفہ یا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے جو محبت ہے وہ یقینا طبعی ہے اسی واسطے ان کے ساتھ کسی کی گستاخی کرنے سے طبعی جوش آتا ہے حالانکہ ان کا مشاہدہ نہیں ہوا البتہ ان سے خاص مناسبت ہے میں کہتا ہوں کہ اگر ان متکلمین نے عوام کے انتظام کے لئے یہ کہا ہے تو خیر ورجہ غلط ہے ـ اور وہ انتظام یہ ہے کہ بعض ملحدین کسی مرد یا کسی عورت پر عاشق ہوتے ہیں تو کہتے ہیں اس میں تجلی حق تعالی کی ہے ہم حقیقت میں حق تعالی کے عاشق ہیں اگر ان کو جڑ کاٹنے کے لئے متکلمین نے کہا ہو تو مصلحت ہے ورنہ نہیں محققین نے فرمایا ہے کہ متکلمین کے مباحث عقلیہ بدعت ہیں اور یہ 1 ـ ظاہر میں ـ 2 ـ ملنا