ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
بیعت کی حقیقت : ( 174 ) فرمایا - سلف کے زمانہ میں بیعت کے وقت مصافحہ تھا - بعد میں بعض خلفاء کے زمانہ سے مشائخ نے بیعت کے وقت مصافحہ ترک کر دیا تھا ـ کیونکہ خلفاء بھی مصافحہ سے بیعت لیتے تھے - اس لئے اس میں بغاوت کا شبہ ہوتا تھا - اسی واسطے اس زمانہ میں بیعت کا ذکر کتابوں میں اس طرح آتا ہے صحب فلان فلانا اور بایع فلان فلانا نہیں آتا ـ بیعت کی حقیقت مرید کی طرف سے التزام طاعت اور شیخ کی طرف سے التزام تعلیم ہے ـ ہاتھ پر ہاتھ رکھنے میں کیا رکھا ہے اگر کسی کو ایسا ہی شوق ہو تو یوں کرے کہ اعمال میں طاعت کرنا شروع کر دے اور جو بات دریافت طلب ہو وہ دریافت کرتا رہے اور پھر کبھی ملاقات کا اتفاق ہو تو مصافحہ کر لے ـ سب باتیں جمع ہو گئیں ـ یعنی مصافحہ اور تعلیم اور رسمی بیعت ـ عید کا مصافحہ : (175) فرمایا ـ عید کا مصافحہ میں ابتداء تو نہیں کرتا ـ لیکن دوسرے کی درخواست پر کر بھی لیتا ہوں ـ مگر مولانا گنگوہیؒ نہیں کرتے تھے ـ کیونکہ بدعت ہے ، میں مغلوب ہو جاتا ہوں ـ جنازہ کی جا نماز جزو کفن نہیں : (176) فرمایا ـ جنازے کی جا نماز شاید اس وجہ سے مروج ہوئی ہے کہ اس بہانہ سے جنازہ تو پڑھا دیا کریں مگر اب گویا جزو کفن بن گئی ہے ـ شروع شروع میں یہاں خانقاہ میں ایک امام الدین مؤذن تھا وہ جا نماز لے لیتا تھا ـ میں نے اس کو منع بھی نہیں کیا کہ غریب ہے حالانکہ جی یہی چاہتا تھا کہ نہ لے تو اچھا