ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
لکھنوی جنہوں نے قاضی پر حاشیہ لکھا ہے ان کا اور مفتی سعداللہ صاحب رامپوری کا اختلاف تھا ـ مولانا تراب صاحب مولود کرتے تھے اور مفتی صاحب احتیاط کرتے تھے ـ ایک دن مولانا مولوی تراب صاحب نے کہا کیوں صاحب ابھی تک تمہارانکار چلا ہی جاتا ہے ـ مفتی صاحب نے کہا کیوں صاحب ابھی تک تمہارا اصرار چلا ہی جاتا ہے ـ مولوی صاحب نے کہا ہمارے فعل کا منشاء صرف محبت ہے ـ حضورؐ کی ـ مفتی صاحب نے کہا ہمارے ترک کا منشاء صرف متابعت ہے حضورِؐ کی ـ مولوی تراب صاحب نے کہا بس تو انشاء للہ ہم دونوں نا جی ہیں پہلے اس قسم کا اختلاف تھا - مظلوم کا نفع : (130) فرمایا ـ ایک جگہ ایک مولوی صاحب نے وعظ فرمایا کہ قیامت کے روز مظلوم کے گناہ ظالم پر ڈال دیئے جائیں گے ـ یا ظالم کی نیکیاں مظلوم کو دلا دی جائیں گی ـ بعد وعظ ان سے استفسار کیا گیا کہ اگر مظلوم کے پاس گناہ نہ ہوں اور ظالم کے پاس نیکیاں نہ ہوں تو کیا ہو گا؟ انہوں نے کہا یہ فیصلہ کرنا ہمارا کام نہیں اس لئے اس کے علم کی ہم کو ضرورت نہیں ہے اس کا علم فیصلہ کرنے والے کو ضروری ہے ـ پھر فرمایا اس صورت میں یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مظلوم کے مراتب بڑھا دیئے جائیں یا ظالم کو اس کے سامنے سزا دی جاوے - تاکہ اس کے غیظ کو شفا ہو - یہ بھی مظلوم کا نفع ہی ہے ـ 58 ـ صفحات کے طویل خط کا جواب : (131) ( ایک خط 58 صفحے کا آیا اس کو دکھلا کر ) فرمایا کہ عبارت بھی صاف ہے اور مضمون بھی ضروری ہے میں نے ایک ایک جزو پڑھا اور