ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
شکایت کی اور کہا مجھے اس کا افسوس اور قلق ہے کہ میں بیماری کی وجہ سے حرم شریف میں نماز پڑھنے سے محروم رہا - اس پر حضرت نے حاضرین سے فرمایا اگر یہ عارف ہوتا تو اتنا قلق نہ کرتا کیونکہ جیسے حرم میں نماز پڑھنا ایک طریق ہے قرب کا اسی طرح بیمار ہو جانا اور اس پر صبر کی توفیق ہونا یہ بھی ایک طریق ہے قرب کا - چنانچہ تندرست کے لئے قرب و وصول کا طریقہ یہ ہے کہ وہ حرم شریف میں جا کر نماز پڑھے اور اسے ایک لاکھ رکعت کا ثواب ہو اور بیمار کے لئے یہ طریقہ ہے کہ وہ بستر مرگ پر وہیں نماز پڑھتا رہے اور حسرت و قلق کے ساتھ اس پر صبر کر کے ثواب حاصل کرتا رہے - پس بندہ کو کوئی حق نہیں کہ خود کوئی معین راستہ تجویذ کرے کہ میں تو اللہ تعالی تک اسی فلاح خاص راستے سے وصول کو اختیار کروں گا - ممکن ہے کہ اللہ تعالی کو اس کا وصول ، صبر و حسرت و قلق کے طریقہ سے منظور ہو - حضرت حاجی صاحبؒ کی ایک عجیب و غریب تحقیق : (75) فرمایا کہ حضرت حاجی صاحبؒ سے ایک شخص نے عرض کیا کہ مجھ کو آپ سے ایسا ایسا نفع پہنچا - حضرت نے فرمایا کہ یہ فائدہ جو آپ لوگوں کو مجھ سے پہنچ رہا ہے - در حقیقت یہ سب علوم آپ لوگوں کے اندر موجود ہیں - میری تعلیم سے ان کا ظہور ہو جاتا ہے - اس سے زیادہ میرا کوئی دخل نہیں بلکہ اس کی ایسی مثال ہے جیسے کسی کا بھیجا ہوا کوئی نائی ہمارے لئے کھانا لایا اور اس کو خود خبر نہیں کہ کیا کیا کھانا ہے - ہم نے اس میں سے ایک رکابی اٹھا کر اس کو بھی دے دی - اسی طرح سب چیزیں تم ہی لاتے ہو - میں اس میں سے کچھ تم پر ظاہر کر دیتا ہوں اس کے بعد منصب مشیخت کی اقتضاء سے فرمایا کہ تحقیق تو یہی ہے مگر تم کو ایسا نہ سمجھنا