ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
موت بھی نعمت ہے : (189) فرمایا موت بھی نعمت ہے اگر یہ نہ ہوتی تو لوگ اس کی دعاء کرتے ـ انسان کا طبعی تقاضا ہے کہ ایک حالت پر قناعت نہ کرے امراء کو عمدہ عمدہ کھانے میں چین نہیں آتا چناچنہ چنے کا ساگ دال طلب کرتے ہیں ـ البتہ موت عقلا اس لئے گراں ہے جب اعمال درست نہیں تو آ گے چل کر وہاں گرفت ہو گی تو اس وحشت کا علاج یہ ہے کہ اعمال کی اصلاح کرو ـ گو اعمال کی اصلاح کے بعد بھی احتمال مواخذہ کا ہوتا ہے مگر پھر اس میں خاصیت ہے کہ ایک گونہ اطمینان ہو جاتا ہے اور نور بھی اور بلا اصلاح اعمال کے نور نہیں ہوتا بلکہ ظلمت ہوتی ہے جیسے تخم ڈال کر اطمینان ہو جاتا ہے کہ انشاء اللہ تعالی کھیت پیدا ہو گا گو خطرہ بھی ہوتا ہے کہ شاید کچھ نہ ہو اور بلا تخم ڈالے تو خطرہ ہی خطرہ ہوتا ہے ـ اطمینان بالکل نہیں ہوتا اس حالت میں امید کرنا نری تمنی اور غرور ہے (فرمایا) ابن قیم نے اس حدیث کے کہ موت ایسے وقت آئے جو حق تعالی کے ساتھ حسن ظن ہو ) یہ معنی بتلائے ہیں کہ اعمال کی اصلاح کرو ـ حقوق ادا کرو ـ کیونکہ عادۃ حسن ظن بدون اصلاح اعمال کے نہیں ہوتا ـ یہ بہت عمدہ تفسیر ہے ـ ابن قیمؒ عارف تھے اور ان کے شیخ ابن تیمیہ بھی عارف تھے ـ ابن قیم نے ایک کتاب مدارج السالکین لکھی ہے ـ یہ ایک کتاب کی شرح ہے متن نہایت موحش ہے مگر شرح میں اس کی بہت عمدہ توجیہ کی ہے اور کوئی شک ہوتا تو '' ماتن '' پر کفر کا فتوی لگا دیتا نہ کہ شرح لکھتا ـ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ فن کے واقف تھے ـ ابن قیم نے ایک کتاب اور لکھی ہے '' الجواب السکانی '' اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ عارف تھے ـ