ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
شیخ کے فیض تعلیم سے بعد نہیں : ( 18) فرمایا ـ ہر زمانے میں ایک شخص ایسا ہوتا ہے جو عبادت کے لئے ایسا واسطہ ہوتا ہے اللہ تعالی کے فیوض و برکات کا ـ اس کے ساتھ جس کو جتنا تعلق کم ہوتا ہے وتنا ہی اس کو حرمان ہوتا ہے - چنانچہ دہلی کے ایک بزرگ کو وفات کے بعد خواب میں کسی نے دیکھا پوچھا کیسا معاملہ ہوا - انہوں نے کہا کہ اچھا معاملہ ہوا مگر اس پر عتاب ہوا کہ تم مولانا رشید احمد صاحب سے عقیدت کیوں نہ رکھتے تھے تو ایسے شخص کا فیوض حاضر و غائب سب کو ہوتا ہے - مولانا نے فرمایا کہ شعر دست پیر از غائباں کوتاہ نیست دست اوجز قبضہ اللہ نیست پیر کی توجیہ غائبوں سے کوتاہ نہیں ہے ـ اس کا قبضہ سوائے اللہ کے قبضہ کے نہیں ہے اور فرمایا کہ اس شعر کا عنوان ذرا متوحش ہے ورنہ (1) ایتہ ـ ان الذین یبایعونک انما یبایعون اللہ ید اللہ فوق ایدیھم ( الفتح آیت 10) سے یہ مضمون ثابت ہوا ہے اور فرمایا کہ یہی مضمون ایک دوسرے عنوان سے مشہور ہے کہ باطن شیخ ہر جگہ ہے اس لئے غائبین کے ساتھ بھی ہے پس عنوان کی حقیقت یہ ہے کہ اسماء الالہیہ ظاہر ہیں اور مخلوقات مظاہر ہیں چنانچہ شیخ مظہر ہے اسم ہادی کا یعنی اس کا باطن اسم ہادی ہے - تو پس شیخ کا باطن ہر جگہ ہے - اس میں بعد مکانی مانع نہیں اور اگر یہ سمجھ میں نہ آوے تو یوں 1ـ جو لوگ آپ سے بیعت کر رہے ہیں اللہ کا ہاتھ ان کے ہاتھوں پر ہے