ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
ایک اسلام کی تو تکفیر جائز نہیں ـ اگر اس کا وہ مطلب ہو جو نیچری وغیرہ سمجھتے ہیں تو دنیا میں کوئی کافر ہی نہ ہوگا ـ کیونکہ ہر کافر میں کوئی نہ کوئی تو وجہ اسلام کی پائی جاتی ہے ـ مثلا کوئی عقیدہ توحید کا ، قیامت کا یا کوئی عمل یا کچھ اخلاق ـ سخاوت ـ مروت ، رحم وغیرہ تو کیا اس سے اسلام کا حکم کیا جاوے گا ـ سو فقہا کی یہ مراد نہیں بلکہ مراد یہ ہے کہ اگر کسی قول یا فعل میں کفر کے تو ننانوے محل محتمل ہوں اور ایک تاویل اسلام کی محتمل ہو تو اس تاویل پر حکم کریں گے ـ سوئے خاتمہ کا موجب : (222) فرمایا ـ بقول اکابر اکثر سوء خاتمہ کے دو سبب ہوتے ہیں ایک حب دنیا دوسرے ظنیات کو قطعی جاننا ـ موت کا وقت انکشاف حقائق بلا احاطہ کا وقت ہوتا ہے سو اگر وہ شخص ایک ظنی کو قطعی سمجھے ہوا تھا اور وہاں منکشف ہوا کہ یہ غلط ہے تو شیطان کہے گا تیرے باقی عقائد ہی کا کیا اعتبار ہے - مثلا توحید و رسالت کا عقیدہ تو اس کو تردد پیدا ہو جاوے گا ـ احقر نے عرض کیا کہ وقت کی نزاکت کے لحاظ سے کیا حق تعالی کی جانب سے در گذر نہ ہو گی ـ فرمایا اختیار تو باقی ہے اس لئے وہ اپنے ہوش اور عقل کی بقاء کی حالت میں سمجھے گا کہ یہ عقیدہ غلط ہے تو معذور نہیں ہو گا ـ اور حب دنیا اس واسطے موجب سوء خاتمہ ہوتا ہے کہ موت کے وقت یہ دیکھے گا کہ دنیا سے دور کرنے والا حق تعالی ہے اور دنیا تھی اس کو مرغوب ـ اور مرغٖوب سے دور کرنے والا مبغوض ہوتا ہے تو حق تعالی ـ توبہ توبہ اس وقت مبغوض ہو جائے گا ـ اور موت کے وقت حق تعالی سے ناخوش ہونا یقینا سوء خاتمہ ہے ( ایک شخص نے دریافت کیا کہ سوء خاتمہ سے مراد کفر ہے یا فسق ) فرمایا عام ہے کہیں کفر کہیں فسق ـ