ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
بلاوجہ شبہ ریا کا نتیجہ : (107) فرمایا بعض اوقات بلاوجہ ریاء کے شبہ میں مبتلا ہو کر عمل سے محروم ہو جاتا ہے - علاج یہ ہے کہ نہ اپنے عمل سے حسن ظن رکھے اور نہ عمل میں ایسی دقیق کوتاہی کی تفتیش کرے - بس عمل کر کے اللھم اغفرلی کہہ کر آ گے چل دے - اس کی نظیر ہے کہ راستہ چلتے چلتے کیچڑ لگا وہاں اس کی تحقیق تفتیش نہ کرے کہ کیسی کیچڑ ہے بلکہ جہں کیچڑ لگے وہاں پانی ڈالتا چلا جاوے - وقت ضائع نہ کرے - اسی طرح یہاں استغفار کا پانی ڈالے اور چل دے زیادہ کاوش (1) کے متعلق فرماتے ہیں - گفت آ ساں گیر بر خود کارہا کز روے طبع سخت میکرد جہاں بر مرد مان سخت کوش حدیث میں ہے من شاق شاق اللہ علیہ (2) پھر یہ بھی سمجھنے کی بات ہے کہ مشقت کے بعد بھی تو بڑے سے بڑے درجہ کا عمل ناقص ہی رہے گا - پھر تکمیل کی کاوش کرنا اس امر کی دلیل ہے کہ یہ شخص ایک ایسے درجہ کا منتظر ہے - جس میں بالکل ہی نقص نہ ہو حالانکہ اللہ تعالی کے سامنے ہر مکمل بھی ناقص ہے - جو ناقص کو قبول کرتا ہے وہ دوسرے ناقص کو بھی تو قبول کر سکتا ہے - اسی واسطے ہم تعلیم فضائل میں زیادہ کاوش نہیں کرتے اسی سلسلہ میں فرمایا کہ میں نے ضیاء القلوب حضرت حاجی صاحبؒ سے سبقا پڑھی اس میں ضرب و جہر وغیرہ کے متعلق فرمایا تھا کہ یہ سب قیود غیر ضروری ہیں - اصل مقصود ذکر ہے - اس کے کرتے رہنے سے استعداد بڑھتی ہے - چاہے بے انتظامی سے ہی 1 - جستجو ـ 2 ـ جس شخص نے از خود مقشت اختیار کی اللہ تعالی اس کو مشقت میں مبتلا فرما دیتے ہیں ـ