ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
حالانکہ ایسی فضیلت دینا کسی کو بھی جائز نہیں - کیونکہ فضیلت کی حقیقت ہے کثرت ثواب عنداللہ اور مسئلہ یہ ہے کہ دوسرے کو شیخ کہنا یا عارف کہنا تو درست ہے - اسی طرح عاشق کہنا یا سالک کہنا بھی جائز ہے ـ مگر ولی جو مرادف ہے صاحب فضیلت کا قطعا و یقینا کہنا درست نہیں البتہ ولی ظنا کہنے میں (1) حرج نہیں ـ پس فضیلت یا ولایت امر غیبی ہے ـ اپنے پیر کے لئے فضیلت کیسے ثابت کر سکتا ہے - اس کا جواب یہ ہے کہ وحدت مطلب کا اعتقادا تقلیدا ہے ہی نہیں بلکہ اس کی تفسیر وہ ہے جو حضرت حاجی صاحبؒ نے فرمایا کہ وحدت مطلب کی حقیقت صرف اتنی ہے کہ یوں سمجھیے کہ زندہ بزرگوں میں سے میری تلاش سے مجھے زادہ نفع پہنچانے والا میرے شیخ سے بڑھ کر اور کوئی نہیں مل سکتا - بس اپنے شیخ کے متعلق صرف اتنا عقیدہ کافی ہے اور جب تک یہ عقیدہ نہ ہو جمعیت خاطر نہیں ہوتی اور جب تک جمعیت یا یکسوئی نہ ہو تب تک فائدہ نہیں ہوتا - ضرورت شیخ نص کی روشنی میں : (15) فرمایا کہ لوگ شیخ طریقت کی ضرورت ہیں یہ آیت پیش کیا کرتے ہیں ـ وابتغوا الیہ الوسیلۃ حالانکہ اس میں شیخ مراد نہیں بلکہ اعمال صالحہ مراد ہیں ـ البتہ ضرورت شیخ دوسری آیت سے ثابت ہو سکتی ہے ـ واتبع سبیل من اناب الی الایتہ اور یہ جو مشہور ہے ( 2) الشیخ فی قومہ النبی فی امتہ اس سے مراد شیخ طریقت نہیں بلکہ بوڑھا آدمی مراد ہے کیونکہ یہ مقولہ حدیث کہا جاتا ہے اور اس زمانہ میں شیخ کا لفظ شیخ طریقت کے 1 ـ حدیث میں ہے یوں کہے ! حسبہ کذا واللہ حسیبا یز کی علی اللہ احدا 12 - 2 ـ شیخ اپنی قوم میں ایسا ہے جیسا نبی اپنی امت میں