ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
محمد یعقوب سے پڑھا ہے وہ بہت اچھے آدمی تھے ( یہ سب کچھ کشف تھا ورنہ یہ میری پہلی ملاقات تھی میں نے یہ حالات بھی بیان نہیں کئے تھے ) پھر صبح کو ایک معزز اور وضع دار آدمی سے فرمایا کہ کب جاؤ گے انہوں نے کہا جمعہ پڑھ کر ـ فرمایا جمعہ پڑھ کر کیا ہو گا ابھی چلے جاؤ ـ انہوں نے کہا میں تو نہیں جاتا ـ بس اس کو پکڑ کر ڈھکیلنا شروع کیا ـ میں نے دل میں کہا السعید من وعظ بغرہ (1) کہیں میرے ساتھ بھی ایسا ہی کریں ـ میں نے کہا میں جاتا ہوں ، فرمایا اچھا میں چلا تو مولانا بھی میرے ساتھ چل پڑے ، جگہ جگہ پوچھتے تھے کہ کہاں ٹھہرے ہو حتی کہ اس مکان تک پہنچے جہاں میرا سامان تھا ـ پوچھا میں نے کہا یہاں ٹھہرا ہوں ـ سواری کہاں ہے ؟ میں نے کہا ، سواری حاضر ہے ـ اس وقت رخصت کر کے واپس تشریف لے گئے - بالکل بچوں کی طرح بے تکلف طبیعت تھی گویا مجذوب تھے ـ مجھ کو مولوی محمد علی صاحب (مونگیری) کی بات بہت پسند آئی ( یہ بزرگ حضرت مولانا فضل الرحمن صاحبؒ کے خلیفہ تھے ) کانپور میں فرمایا تھا کہ لوگ مولانا پر بد مزاجی کا اعتراض کرتے ہیں یہ نہیں جانتے کہ فطرۃ طبائع میں ضرور اختلاف ہوتا ہے ـ ایسی حالت میں نبوت یا ولایت عطاء ہو جاتی ہے تو اس سے وہ فطرت کا تقاضا تو باقی رہتا ہے وہ نہیں بدلتا ـ مولانا رومی ؒ و جامیؒ کے اقوال کی تاویل کا سبب : (50) فرمایا ـ ایک نیم غیر مقلد نے مجھ سے کہا کہ مولانا رومی و جامی و شیرازی کے قوال کی تاویل کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے ؟ ان کے ظاہری الفاظ پر حکم کیوں نہیں لگا دیا جاتا ـ میں نے کہا وہ ضرورت ایک حدیث سے 1 ـ سعادت مند وہ ہے جو دوسرے سے نصیحت حاصل کرے ـ