ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
بہت ٹھیک ہے جب وہی جنتی نہ ہوں گے تو پھر کون ہوگا ـ پھر میں نے کہا تمہارے پاس اس کی کیا دلیل ہے - کہا بڑے بڑے عالم اور بزرگ ایسا ہی کہتے ہیں - میں نے کہا اچھا حضرت صدیق رضی اللہ عنہ بھی تمہارے نزدیک یقینی جنتی ہیں ـ کہا ہاں ـ میں نے کہا اس کا کیا ثبوت ہے کہا حضورؐ نے فرمایا ہے ـ میں نے کہا بالکل درست ہے ـ اب یہ بتلاؤ کہ حضورؐ کے قول اور بزرگوں کے قول میں کچھ فرق ہے یا نہیں کہا ہاں ہے ـ میں نے کہا جیسا حضورؐ کے اور بزرگوں کے ارشاد میں فرق ہے ویسا ہی حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کے اور بڑے پیر صاحب کے جنتی ہونے میں بھی فرق ہو گا یا نہیں ـ کہا ہاں ـ میں نے مولوی صاحب سے کہا کہ وہ ہی تو یہ بھی کہتا ہے جو تم کہتے ہو ـ یعنی غیر منصوص انہمات کا جنتی ہونا یقینی نہیں ظنی ہے - مگر یہ ملا حسن کا ظن نہیں جانتا ـ اس ظن کو اپنی اصطلاح میں یقین کہتا ہے ـ ورنہ اس کے دل میں بھی دونوں نجاتوں میں وہی فرق ہے جو تم کہتے ہو کہ ایک یقینی ایک ظنی (فرمایا) ہمارے اکابر طرز یہ تھا کہ عوام کو تشویش میں نہ ڈالا جاوے جیسا ان واعظ صاحب نے کہا ـ عوام کی ضرورت کے وقت رعایت : ( 235) فرمایا کہ عوام کی رعایت تو حضورؐ نے بھی فرمائی ہے ـ چنانچہ حطیم کو کعبہ کے اندر داخل نہ فرمانے کی حدیث میں ارشاد ہے ـ لو لا قومک حدیث عہد بالجاہلیتہ الخ ـ تو دیکھیے آپ نے عام لوگوں کو تشویش میں پڑنے سے بچایا ـ مگر جہاں اصل پر عمل کرنے کی ضرورت یا مصلحت قوی ہوتی ہے وہاں عوام کی رعایت نہیں بھی کی جاتی جیسے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے نکاح میں حضورؐ نے لوگوں کو