ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
تشویش سے بچانے سے پرہیز فرمایا تھا ـ مگر حق تعالی نے اس کی رعایت نہ فرمائی تو یہ سمجھنا بہت مشکل ہے کہ کس جگہ عوام کی رعایت کرنا چاہیے اور کس جگہ نہ کرنا چاہیے ـ یہ سمجھنا بڑے حکیم کا کام ہے ـ میری رائے میں تو جہاں رعایت کرنے میں دین کا کچھ نقصان ہو وہاں عوام کی رعایت نہ ہونا چاہیے اور جہاں رعایت کرنے میں دین کا نقصان نہ ہو اور رعایت نہ کرنے میں تشویش ہو جائے وہاں عوام کی رعایت کرے ـ تو حطیم کے واقعہ میں کوئی دین کا نقصان نہ تھا اور حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے واقعہ میں تبلیغ میں کوتاہی ہوتی تھی کیونکہ وہ تبلیغ عملی تھی اور ضروری تھی البتہ اس کا تبلیغ ہونا قدرے خفی تھا ـ اس لئے اولا حضورؐ کا ذہن مبارک اس طرف نہیں گیا اس لئے آپ نے عوام کی رعایت کا خیال فرمایا ـ اللہ تعالی کے ارشاد سے اس کا تبلیغ ہونا معلوم ہو گیا ـ پھر آپ نے عوام کی پروا بھی نہیں کی اور یہاں سے حضرت زینب کے عقد کے متعلق جو ایک شخص نے اعتراض کیا تھا ـ اس کا جواب بھی ٹھیک سمجھ میں آ گیا ـ وہ اعتراض یہ تھا کہ اس قصہ کی آیت میں ارشاد ہے تخش الناس الی قولہ تعالی ولا یخشون احدا الا اللہ لوگوں سے ڈرتے ہیں اور دوسرے انبیاء نہیں ڈرتے تھے ، تو جواب یہ ہے کہ آیت کا مدلول یہ ہے کہ انبیاء علیہم السلام تبلیغ میں نہ ڈرتے تھے اور حضورؐ بھی کبھی تبلیغ میں نہیں ڈرے اور اس میں جو حضورؐ ڈرے تو اس وقت آپ کے ذہن مبارک میں صرف نکاح کا معاملہ تھا حضورؐ نے اس کو تبلیغ کا فرد نہیں سمجھا تھا مگر حق تعالی کے فرمانے سے معلوم ہوا کہ یہ بھی تبلیغ کا ایک فرد ہے پھر ڈرانا ثابت نہیں ـ