کسی کی سفارش کی کیا ضرورت ہے؟ در اصل وہاں پر اللہ تعالیٰ صاحبِ شَفاعت کا مقام اور تقرب بتانے کے لیے سفارش کرنے کی اجازت دیں گے۔
حضور ﷺ کو شفاعتِ کبریٰ کا مقام دیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ خود ہی حساب لینے والے ہیں، قیامت کے دن کئی سال گزر جائیں گے اللہ تعالیٰ حساب لینا شروع نہیں کریں گے، اللہ تعالیٰ کو ایسا جلال آئے گاکہ نہ اس سے پہلے ایسا جلال ظاہر کیا ہوگا اور نہ آئندہ ،ایسا جلال ظاہر کریں گے۔کسی کی بھی جرأت نہیں ہوگی کہ وہ اللہ تعالیٰ سے یہ کہے کہ اے پروردگار! مخلوق پریشان ہے، آپ حساب لینا شروع کردیں۔ آدم علیہ السلام کہیں گے کہ مجھ سے بھول ہوگئی تھی، اگر اللہ تعالیٰ نے آج اس پر پکڑلیا تو کیا ہوگا۔ ابراہیم علیہ السلام کہیں گے کہ میں نے تین باتیں کہہ دی تھیں، اگر اللہ تعالیٰ نے آج اس پر پکڑلیا تو کیا ہوگا،سب سے اخیر میں حضور ﷺ اللہ پاک سے سفارش کریں گے۔ ۱؎
یہ سفارش آپ کے مقام کو بتلانے کے لیۓ ہوگی اوریہ شفاعت شفاعت کبریٰ کہلاتی ہے،ایسے ہی اللہ پاک اس کے بعد انبیا٫،ملائکہ،صدیقین ،شہدا ٫اور صالحین کو شفاعت کی اجازت دیں گے۲؎تو یہ اجازت اللہ پاک سے قرب اوران کے مقام کو بتلانے کے لیۓ ہوگی، اسی طرح شہید ہیں، ان لوگوں کو جو شفاعت کا موقع دیا جائے گا، یہ بھی اللہ کے پاس اُن کا مقام بتانے کے لیے ہے کہ لوگ تو ان کو کوئی مقام نہیں دیتے تھے لیکن ہمارے پاس یہ اتنے محترم ہیں کہ ان کے کہنے کی وجہ سے ہم ایسے لوگوں کو بھی بخش دیں گے جن کے بارے میں جہنم کا فیصلہ کیا جاچکا ہے۔ حافظِ قرآن کو اپنے عمل کی وجہ سے جنت کا مستحق قرار دے دیا جائے گا کہ اس نے قرآن پڑھا اور اس پر عمل بھی کیا، اس کے بعد اُس کے خاندان کے ایسے
-----------------------------------------------------
۱؎ : صحیح بخاری؛۴۷۱۲ ۔ ۲؎: مستدرکِ حاکم: ۸۷۷۲ والجامع لاحکام القران:۱۹ / ۸۸۔