پر پڑ رہی ہے۔ اب جس میں جتنی سکت ہوگی وہ اتنے کمال تک پہنچے گا۔ یہ ہوتی ہے ''ولایتِ خاصہ''۔
خلاصہ یہ ہے کہ ایک ہوتی ہے ولایتِ عامہ جو حق تعالیٰ نے ہر ایمان والے کو دی ہے اور ایک ہوتی ہےولایتِ خاصہ جس سے اللہ تعالی مجاہدے کے ذریعے اور اہل اللہ، کاملین کی صحبت کی برکت سے صفائی باطن کے بعد کسی کو محروم نہیں فرماتے۔ اس کے بارے میں فرمایا:
اللهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوْا يُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّوْرِ وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوْتُ يُخْرِجُوْنَهُمْ مِنَ النُّوْرِ إِلَى الظُّلُمَاتِ أُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُوْنَ۔
کہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کے ولی ہیں جو اُن کو ظلمتوں سے نکالتے ہیں اور نور کی طرف لاتے ہیں اور جو کافر ہیں اُن کے ولی طاغوت ہیں جو اُن کو نور سے نکال کر ظلمت کی طرف لاتے ہیں، وہ جہنمی ہیں وہ اُس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ اپنے کرم سے ہم سب کو اپنی ولایتِ خاصہ سے سرفراز فرمائے۔ آمین