آگئی، اب نظر کو نیچے رکھنا، یہ مجاہدۂ حقیقی ہے۔ مگر مجاہدۂ حقیقی مجاہدۂ حکمی کے بغیر نہیں ہوتا۔ اس سے پہلے آدمی کو مجاہدۂ حکمی یعنی نفس کو مخالفت کی عادت ڈالنی پڑتی ہے۔ جب تک ترک کرنے کی عادت نہیں ہوگی، نفس اپنی لذت کو چھوڑ نہیں سکے گا۔
کوئی کسی عورت کو کیوں دیکھتا ہے؟ بس ایک حرام مزہ ملتا ہے۔ وقتی مزہ ہے اور وہ بھی حرام ہے اور اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔
اب نہ دور شباب باقی ہے
اور نہ دورِ شراب باقی ہے
لذتیں سب ختم ہوگئیں امجد
لذتوں کا عذاب باقی ہے
بتائیے! کیا باقی رہ گیا۔ وہ وقتی طور پر آدمی کا تأثر ہوتا ہے جس میں آدمی مشغول ہوتا ہے۔ نفس کو لذت دینے کی جو عادت ہے یعنی کھانے کی لذت، بولنے کی لذت، چھونے کی لذت، دیکھنے کی لذت وغیرہ، لذت حاصل کرنا یہ نفس کی خصوصیت ہے۔ اسی طرح شہوت ہے۔ آدمی کو ان چیزوں کو ترک کرنے کی عادت دوسرے ذریعے سے پہلے ڈالنی پڑتی ہے۔ اس کا نام ''مجاہدۂ حکمی''ہے، اس کے بغیر نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تم یہ کام کرو۔ مگر تجربہ یہی ہے کہ آدمی یہ سارے کام اُسی وقت کرنے پر قادر ہوگا جواس نے پہلے سےسیکھا ہوا ہو۔
کوئی آدمی ڈاکٹری کررہا ہے، کوئی انجینئرنگ کررہا ہے۔ اب ڈاکٹر صاحب نسخہ لکھ رہے ہیں اور ان کو نسخہ لکھنا بھی ضروری ہے لیکن ڈاکٹر صاحب نسخہ اس وقت تک نہیں لکھ سکتے جب تک کہ انہوں نے پہلے سے سیکھا ہوا نہ ہو۔