اس سے معلوم ہوا کہ ''ولایت''ایک خاص مرتبہ ہے، یہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے ساتھ تعلق کی ایک شان ہے۔ قرآن پاک میں بھی اس کی بڑی فضیلت آئی ہے:
أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ۱؎
سن لو جو اللہ کے ولی ہیں اُن کو کوئی خوف اور حزن نہیں ہوگا،وہ آئندہ کے بارے میں اندیشہ نہیں کریں گے اور گذشتہ کے بارے میں رنج نہیں کریں گے۔
الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ۲؎
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ایمان قبول کیا اور تقویٰ اختیار کیے ہوئے رہے۔
كَانُوا يَتَّقُون کا مطلب ہے کہ صرف تقویٰ کرکے چھوڑ نہیں دیا بلکہ تقویٰ پر قائم رہے، متقی رہے۔ اللہ والوں سے یہی مراد ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ آدمی سمجھے کہ اللہ والے زمین کی مخلوق نہیں ہوتے ہیں، کوئی اور مخلوق ہوتے ہیں۔ یہ عام انسانوں والا کام نہیں کرتے، ایسی بات نہیں ہے۔ اللہ والے کا مفہوم '' الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ'' یعنی ایمان لانے کے بعد ایمان کے تقاضوں پر جم جاتے ہیں توایسے لوگ اللہ کے ولی ہوجاتے ہیں۔
لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ
اُن کو اللہ کی طرف سے دنیا اور آخرت کی زندگی میں خوشخبری ہوتی ہے۔
لَا تَبْدِيلَ لِكَلِمَاتِ اللهِ اللہ کی باتیں بدلتی نہیں ہیں
ذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ۳؎
یہی بڑی کامیابی ہے،جس کو اللہ کی یہ ولایت مل گئی ہے وہ بڑا کامیاب ہے
-----------------------------------------------------
۱؎: یونس:۶۲۔ ۲؎:یونس: ۶۳۔۳؎: یونس :۶۴۔