جھوٹ نمبر:۷۲… مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’فمن سوء الادب ان یقال ان عیسیٰ مامات ان ہو الا شرک عظیم‘‘ یعنی حیات مسیح کا عقیدہ تو ایک شرک عظیم ہے۔
(ضمیمہ حقیقت الوحی ص۳۹، خزائن ج۲۲ ص۶۶۰، دافع البلاء ص۱۵، خزائن ج۱۸ ص۲۳۵ ملخص)
۲… اور مرزاقادیانی کے بیٹے مرزامحمود (حقیقت النبوۃ ص۵۳) میں لکھتے ہیں کہ: ’’حضرت اقدس نے پہلے خود مسیح کے آسمان سے آنے کا عقیدہ ظاہر فرمایا اور بعد کی تحریروں میں لکھا ہے کہ یہ ایک شرک ہے۔‘‘
۱… مرزاقادیانی (حقیقت الوحی ص۱۴۹، خزائن ج۲۲ ص۱۵۳) میں لکھتے ہیں کہ: ’’براہین احمدیہ میں میں نے یہ لکھا تھا کہ مسیح بن مریم آسمان سے نازل ہوگا۔‘‘
۲… مرزاقادیانی (اعجاز احمدی ص۷، خزائن ج۱۹ ص۱۱۴) پر لکھتے ہیں کہ: ’’خدا نے میری نظر کو پھیر دیا اور میں ۱۲برس براہین احمدیہ کی اس وحی کو نہ سمجھ سکا جو مجھے مسیح موعود بناتی تھی… اور خدا کی وحی کے مخالف لکھ دیا… درحقیقت میرے دل کو اس وحی الٰہی کی طرف سے غفلت سی رہی جو میرے مسیح موعود ہونے کے بارے میں براہین میں موجود تھی۔ اس لئے میں نے ان متناقص باتوں کو براہین احمدیہ میں جمع کر دیا۔‘‘
۳… اور جگہ مرزاقادیانی رقمطراز ہیں کہ: ’’اﷲ کی قسم میں بہت عرصہ سے جانتا تھا کہ مجھ کو مسیح بن مریم بنایا گیا ہے اور میں ان کی جگہ پر نازل ہوا ہوں۔ لیکن میں تاویل کر کے چھپاتا رہا۔ بلکہ میں نے اپنا عقیدہ نہیں بدلا اور اسی پر تمسک کرتا رہا اور دعویٰ کے اظہار میں میں نے دس برس توقف کیا۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۵۵۱، خزائن ج۵ ص ایضاً)
۴… مرزامحمود (حقیقت النبوۃ ص۱۴۲) میں لکھتے ہیں کہ: ’’حضرت مسیح موعود باوجود مسیح کا خطاب پانے کے دس سال تک یہی خیال کرتے رہیں کہ مسیح آسمان پر زندہ ہے۔‘‘
نوٹ… قرآن مجید میں ہے: ’’لا ینال عہدی الظالمین‘‘ یعنی یہ نبوت کا عہد ظالموں کو حاصل نہ ہوگا اور شرک تو سب سے بڑا ظلم ہے۔
’’ان الشرک لظلم عظیم‘‘ جب مرزاقادیانی سن بلوغ سے ۱۸۹۱ء تک ظالم مشرک حیات مسیح کے معتقد تھے تو اﷲتعالیٰ ایسے ظالم مشرک کو منصب نبوت کے لئے ہرگز پسند نہیں فرماتا اور پھر ایسے غبی کہ ۱۰سال وحی الٰہی کو جو مسیح موعود بناتی تھی نہ سمجھ سکے۔ بلکہ وحی الٰہی کی مخالفت کرتے رہے اور شرک میں مبتلا رہے۔ کوئی ایسا نبی نہیں ہوا اور نہ ہوسکتا ہے جو مشرک رہا ہو اور نہ ایسا کہ جو جھوٹ بولنے میں سب سے آگے ہو۔ نبی عقیدہ شرک سے مبرا ہوتے ہیں۔ تو مرزا