۳… ’’آنحضرتﷺ کے زمانہ میں عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ کی خصوصیت کے بارے میں صرف ایک بات پیش کی تھی کہ وہ بغیر باپ پیدا ہوا ہے تو خداتعالیٰ نے فی الفور اس کا جواب دیا اور فرمایا ’’ان مثل عیسیٰ عند اﷲ کمثل آدم خلقہ من تراب ثم قال لہ کن فیکون‘‘ یعنی خداتعالیٰ کے نزدیک عیسیٰ کی مثال آدم کی مثال ہے۔ خدا نے اس کو مٹی سے بنایا۔ پھر کہا کہ ہو جا پس وہ زندہ جیتا جاگتا ہوگیا۔ یعنی عیسیٰ علیہ السلام کا بے باپ ہونا کوئی امر خاص اس کے لئے نہیں تاخدا ہونا۔ اس کا لازم لاوے۔ آدم کے باپ اور ماں دونوں نہیں۔ پس جس حالت میں خداتعالیٰ کی غیرت نے یہ تقاضا کیا کہ حضرت عیسیٰ میں بے پدر ہونے کی خصوصیت پڑی۔ تا ان کی خدائی کے لئے کوئی دلیل نہ ٹھہرائی جائے۔‘‘ (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۲۲۱، خزائن ج ص)
۴… ’’ہر ایک نبی مس شیطان سے پاک ہوتا ہے۔ لیکن خدا نے جو اس جگہ اپنے رسول کے فرمودہ کے ذریعہ سے حضرت عیسیٰ کا مع اس کی والدہ کے مس شیطان سے پاک ہونا ذکر فرمایا… آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ وہ دونوں (یعنی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ مریم) مس شیطان سے پاک ہیں۔ یعنی زنا ایک شیطانی فعل ہے اور عیسیٰ اور مریم اس شیطانی فعل سے محفوظ ہیں۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم حاشیہ ص۲۲۰، خزائن ج۲۱ ص۳۹۶)
یہ چار عبارتیں جو ہم نے نقل کی ہیں ان میں مرزاقادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا بے باپ ہونا اور مس شیطان سے پاک ہونا تسلیم کیا ہے اور استدلال بھی قرآن سے کیا ہے اور پہلی دو عبارتیں جو ہم نے نقل کی ہیں ان میں عیسیٰ کا باپ ہونا مرزاقادیانی نے لکھاہے اور پھر بہت گندا الزام بھی لگایا ہے اور جب یہ الزام لگایا اس وقت بھی مرزاقادیانی کو نبوت کا دعویٰ تھا اور جب بے باپ ہونا لکھا اس وقت بھی نبوت کا مدعی تھا۔ اب ان دونوں باتوں کا فیصلہ خود مرزاقادیانی دجال ہی سے کرا لیتے ہیں۔ وہ اپنی کتاب (حقیقت الوحی ص۱۸۴، خزائن ج۲۲ ص۱۹۱) پر رقمطراز ہیں کہ: ’’اس شخص کی حالت ایک مخبوط الحواس شخص کی حالت ہے۔ جو ایک کھلا کھلا تناقض اپنے کلام میں رکھتا ہے۔‘‘ اور (ست بچن ص۳۰، خزائن ج۱۰ ص۱۴۲) پر لکھا ہے کہ: ’’صاف ظاہر ہے کہ کس سچیار اور عقلمند اور صاف دل انسان کے کلام میں ہرگز تناقص نہیں ہوتا۔ ہاں! اگر کوئی پاگل اور مجنون یا ایسا منافق ہو کہ خوشامد کے طور پر ہاں میں ہاں ملا دیتا ہو تو اس کا کلام بے شک متناقص ہو جاتا ہے۔‘‘ اور (ست بچن ص۲۸، خزائن ج۱۰ ص۱۴۱ ) کے حاشیہ پر لکھا ہے کہ: ’’جو پرلے درجے کا جاہل ہو جو اپنے کلام میں متناقض بیانوں کو جمع کرے۔‘‘ اب تو یہ فیصلہ مرزاقادیانی دجال کی زبانی ہوگیا کہ خود مرزاقادیانی پر لے در جے کا جاہل پاگل اور مجنون اور منافق ہے۔