خزائن ج۳ ص۳۲۰) پر لکھتا ہے کہ: ’’نبوت کا دعویٰ نہیں بلکہ محدثیت کا دعویٰ ہے جو خدا کے حکم سے کیاگیا ہے۔‘‘
جھوٹ نمبر:۴۲… ’’مرزاقادیانی اپنی کتاب تحفۃ الندوہ میں اکٹھے پانچ جھوٹ بول جاتے ہیں۔ لکھتے ہیں کہ:
۱… ’’اگر میں صاحب کشف نہیں تو میں جھوٹا ہوں۔ ۲… اگر قرآن سے ابن مریم کی وفات ثابت نہیں تو میں جھوٹا ہوں۔ ۳… اگر حدیث معراج نے ابن مریم کو مردہ روحوں میں نہیں بیٹھا دیا تو میں جھوٹا ہوں۔ ۴… اگر قرآن نے سورۃ نور میں نہیں کہا کہ اس امت کے خلیفے اسی امت میں ہوں گے تو میں جھوٹا ہوں۔ ۵… اگر قرآن نے میرا نام ابن مریم نہیں رکھا تو میں جھوٹا ہوں۔‘‘ (تحفۃ الندوہ ص۵، خزائن ج۱۹ ص۹۷،۹۸)
ان دعوؤں میں سے ہر دعویٰ جھوٹا ہے۔
جھوٹ نمبر:۴۳… ’’اگر وہ بلاشبہ دجال معہود ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۲۲، خزائن ج۳ ص۴۸۸)
اب آگے مرزاقادیانی کی زبانی سنئے! لکھتے ہیں کہ: ’’ازانجملہ ایک بھاری علامت دجال کی اس کا گدھا ہے جس کے بین الاذنین کا اندازہ ستر باع کیاگیا ہے اور ریل کی گاڑیوں کا اکثر اسی کے موافق سلسلہ طولانی ہوتا ہے اور اس میں بھی کچھ شک نہیں کہ وہ دخان کے زور سے چلتی ہیں۔ جیسے بادل ہوا کے زور سے تیز حرکت کرتا ہے۔ اس جگہ ہمارے نبیﷺ نے کھلے کھلے طور پر ریل گاڑی کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ چونکہ یہ عیسائی قوم کا ایجاد ہے جن کا امام ومقتداء یہی دجالی گروہ ہے۔ اس لئے ان گاڑیوں کو دجال کا گدھا قرار دیا گیا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۳۱، خزائن ج۳ ص۴۹۳)
اور اس کے خلاف (آئینہ کمالات اسلام ص۵۵۴، خزائن ج۵ ص ایضاً) پر لکھا ہے کہ: ’’دجال سے مراد خواہشات دجالیہ ہیں۔‘‘
جھوٹ نمبر:۴۴… ’’ان المراد من دابۃ الارض علماء الوئ۔ دابۃ الارض سے مراد علمائے سو ہیں۔‘‘ (حمامتہ البشریٰ ص۸۵، خزائن ج۷ ص۳۰۸)
دوسری جگہ لکھتے ہیں کہ: ’’واخرجنا لہم دابۃ من الارض تکلم‘‘ یعنی جب ایسے دن آئیں گے جو کفار پر عذاب نازل ہو اور ان کا وقت مقدر آجائے گا تو ہم ایک گروہ دابۃ الارض کا زمین سے نکالیں گے وہ گروہ متکلمین کا ہوگا۔ جو اسلام کی حمایت میں تمام ادیان باطلہ پر