’’کتے مردار خور۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ ص۲۵، خزائن ج۱۱ ص۳۰۹)
۷… مولانا سعد اﷲ صاحبؒ کو مخاطب کر کے لکھتا ہے: ’’ومن اللئام اریٰ رجیلاً فاسقاً‘‘ اور لیئموں میں سے ایک فاسق آدمی کو دیکھتا ہوں۔
’’غولاً لعیناً نطفۃ السفہائ‘‘ کہ ایک شیطان ملعون ہے سفیہوں کا نطفہ۔
’’شکس خبیث مفسد ومزور‘‘ بدگو ہے اور خبیث اور مفسد اور جھوٹ کو ملمع کرکے دکھانے والا۔
’’نحس یسمے السعد فی الجہلائ‘‘ منحوس ہے جس کا نام جاہلوں نے سعد اﷲ رکھا ہے۔
’’اذیتنی خبثا فلست بصادق‘‘ تو نے اپنی خباثت سے مجھے بہت دکھ دیا ہے۔ پس میں سچا نہیں ہوں گا۔
’’ان لم تمت بالخزی یا ابن بغائ‘‘ اگر ذلت کے ساتھ تیری موت نہ ہو (اے حرامی) (ضمیمہ حقیقت الوحی الاستفتاء ص۱۰۶، خزائن ج۲۲ ص۷۳۴)
جھوٹ نمبر:۳۷… ’’کل مسلم یقبلنی ویصدق دعوتی الا ذریۃ البغایا‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۴۸، خزائن ج۵ ص ایضاً)
کل مسلمانوں نے مجھے مان لیا ہے اور تصدیق کی ہے۔ مگر کنجریوں کی اولاد نے مجھے نہیں مانا۔
نوٹ… یہ بھی مرزاقادیانی کا جھوٹ ہے جو مجھے نہیں مانتا وہ نعوذ باﷲ کنجریوں کی اولاد ہے۔ ملاحظہ کیجئے:
۱… کسی شخص کا حرامی یا حلال زادہ ہونا۔ اس کے والدین کے ملاپ غیر صحیحہ یا صحیحہ پر مبنی ہے۔
۲… اگر یہ بات صحیح ہے کہ جو مرزاقادیانی پر ایمان نہیں لائے اور ان کی تصدیق نہیں کی۔ وہ سب کنجریوں کی اولاد ہیں۔ تو پھر ہمیں ذرا یہ بتائیں کہ مرزاقادیانی کا بڑا لڑکا فضل احمد مرزاقادیانی پر ایمان نہیں لایا اور مرزاقادیانی کو اس نے نہیں مانا اور مرزاقادیانی کی زندگی ہی میں مر گیا اور پھر مرزاقادیانی نے اس کی نماز جنازہ بھی نہیں پڑھی۔ (الفضل قادیان مورخہ ۲؍مئی ۱۹۴۱ئ)
مرزائی حضرات ذرا بتائیں اور اچھی طرح سوچ بھی لیں کہ فضل احمد کون تھا؟ اور اس کی ماں کیسی تھی اور جس گھر میں ایسی پاکیزہ عورت تھی وہ حضرت کیسے تھے؟ ماشاء اﷲ! کیسا مطہر