آخری زمانہ میں جب کہ آسمان اور زمین میں طرح طرح کے خوفناک حوادث ظاہر ہوں گے۔ وہ عیسیٰ پرستی کی شامت کی وجہ سے ہوں گے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۶۴، خزائن ج۲۲ ص۴۹۸،۴۹۹)
یہ بھی قرآن کریم پر بہتان اور افتراء ہے کہ قرآن کریم کی کسی آیت میں یہ نہیں لکھا ہے۔
جھوٹ نمبر:۱۹… ’’چودھویں صدی کے سر پر مسیح موعود کا آنا جس قدر حدیثوں سے قرآن سے اولیاء کے مکاشفات سے بپایہ ثبوت پہنچتا ہے حاجت بیان نہیں۔ پھر جو دعویٰ اپنے محل اور موقع پر ہے اس کے رد کرنے سے تو ایک متقی آدمی کا بدن کانپ جاتا ہے۔‘‘
(شہادۃ القرآن ص۷۰، خزائن ج۶ ص۳۶۵)
نوٹ… یہاں مرزاقادیانی نے چودھویں صدی میں مسیح موعود کا آنا قرآن میں لکھا ہے۔ حالانکہ چودھویں صدی کا ذکر نہ قرآن میں ہے نہ حدیث میں۔
جھوٹ نمبر:۲۰… ’’دیکھو! خداتعالیٰ قرآن کریم میں صاف فرماتا ہے کہ میرے پر جو افتراء کرے اس سے بڑھ کر کوئی ظالم نہیں اور جلد مفتری کو پکڑتا ہوں اور اس کو مہلت نہیں دیتا۔‘‘
(شہادۃ الملہمین ص۳۴، خزائن ج۴ ص۳۹۷)
ایسا ہی (انجام آتھم ص۴۱، ۵۰، ۶۳) میں لکھا ہے۔ حالانکہ قرآن پاک میں کہیں نہیں لکھا ہے کہ میں مفتری کو جلد پکڑتا ہوں یا جلد ہلاک کرتا ہوں۔ بلکہ اس کے الٹ ہے۔ ارشاد ہے۔ ’’ان الذین یفترون علی اﷲ الکذب لا یفلحون متاع فی الدنیا (یونس)‘‘ کہ جو لوگ خدا پر افتراء کرتے ہیں وہ نجات نہیں پائیں گے۔ یہ دنیا میں تھوڑا سا نفع ہے۔ ماسوا اس کے کہ مرزاقادیانی کو خو اقرار ہے کہ: ’’مفتری کو ۲۳سال تک مہلت مل سکتی ہے۔ زیادہ نہیں مل سکتی۔‘‘ ملاحظہ ہو۔ (ربعین نمبر۴ ص۲، خزائن ج۱۷ ص۴۳۱)
الجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں
لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا
جھوٹ نمبر:۲۱… ’’یہ بھی یاد رہے کہ قرآن شریف میں بلکہ توریت کے بعض صحیفوں میں بھی یہ خبر موجود ہے کہ مسیح موعود کے وقت طاعون پڑے گی۔ بلکہ حضرت مسیح علیہ السلام نے بھی انجیل میں یہ خبر دی ہے۔‘‘ (کشتی نوح ص۵، خزائن ج۱۹ ص۵)
’’مسیح موعود کے وقت میں طاعون کا پڑنا بائبل کی ذیل کتابوں میں موجود ہے۔‘‘
(زکریا باب۱۲ نمبر۱۴، انجیل متی باب۸ نمبر۲۴، مکاشفات باب۸ نمبر۲۲، کشتی نوح ص۵ حاشیہ، خزائن ج۱۹ ص۵)
نوٹ… اس عبارت میں ایک جھوٹ نہیں بلکہ خداتعالیٰ کی چار آسمانی کتابوں پر چار عدد جھوٹ ہیں۔