اہل اﷲ کا تھا اور جب یہ کوئی خاص امر نہیں ہے جب اس کا ازالہ خدا نے ضروری نہیں سمجھا۔ جب اس کے عقیدہ رکھنے والے پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ جب یہ محض اجتہادی خطا ہے۔ جب اس قسم کی خطائیں سابقہ انبیاء سے بھی ہوتی رہیں۔ جب آپ کی غرض اس پر مباحثہ کرنے کی نہیں اور جب یہ ادنیٰ سی بات ہے تو اس مسئلہ پر بحث کرنے کی کوئی ضرورت اور اہمیت باقی نہ رہی۔ لہٰذا ہم سب سے پہلے مرزاقادیانی کی سیرت وکریکٹر پر بحث کریں گے جو کہ انتہائی ضروری ہے۔
ایک اہم نقطہ
اگر کوئی شخص حضرت عیسیٰ کو فوت شدہ مانے مگر مرزاقادیانی کو نبی نہ مانے تو مرزائیوں کے نزدیک وہ پھر بھی کافر ہے معلوم ہوا کہ اصل مدار:
۱… مرزاقادیانی کی ذات ہے اس لئے سب سے پہلے مرزا کی سیرت پر بحث ہونی چاہئے۔
۲… اسی طرح اگر کوئی شخص عیسیٰ کی وفات بھی مانے اور نبوت کو بھی جاری مانے۔ مگر مرزاقادیانی کو نبی نہ مانے تب بھی وہ مرزائیوں کے ہاں مسلمان نہیں ہے۔
معلوم ہوا کہ اصل مدار مرزا کی ذات ہے۔ اس لئے سب سے پہلے مرزاقادیانی کی ذات وسیرت پر بحث ہوگی۔ جیسا کہ بہائی فرقہ عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کا بھی قائل ہے اور نبوت بھی جاری مانتا ہے۔ مگر مرزائیوں کے نزدیک وہ پھر بھی کافر ہے۔ کیونکہ مرزاقادیانی کو نبی نہیں مانتا۔ اس لئے معلوم ہوا کہ اصل محل نزاع مرزا کی ذات ہے اور اسی پر ہم بحث کرنا چاہتے ہیں اور اس کتاب میں ہم نے مرزاغلام احمد قادیانی کے کذبات پر مفصل ومدلل بحث کی ہے۔ جس کے مطالعہ کے بعد کسی مرزائی کو بھی مرزاقادیانی کے دجال ہونے میں شک وشبہ باقی نہیں رہے گا۔ انشاء اﷲ تعالیٰ! احقر الناس: محمد عبدالواحد مخدوم عفی اﷲ عنہ!
مدرس مدرسہ فتح العلوم ریلوے روڈ چنیوٹ
M!
ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولٰکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین وکان اﷲ بکل شیٔ علیما!
’’یعنی محمدﷺ تم میں سے کسی مرد کا باپ نہیں ہے مگر وہ رسول اﷲ ہے اور ختم کرنے والا ہے نبیوں کا۔‘‘ (اور اﷲ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتا ہے) (ازالہ اوہام ص۶۱۴، خزائن ج۳ ص۴۳۱)
’’قال النبیﷺ لوکان بعدی نبی لکان عمر ابن الخطاب (ترمذی