لیجئے! زبور کے الفاظ ملاحظہ فرمائیے: ’’پر میں کیڑا ہوں انسان نہیں۔ آدمیوں میں انگشت نما ہوں اور لوگوں میں حقیر۔ وہ سب ہی مجھے دیکھتے ہیں۔ میرا مضحکہ اڑاتے ہیں وہ منہ چڑاتے ہیں۔‘‘ (زبور باب ۲۲، آیت نمبر۶،۷)
اعتراض کا جواب
۱… قرآن سے پہلے کی کتابوں میں تحریف ہوچکی ہے۔ اس لئے ان کے مندرجات کی صحت کی کوئی ضمانت نہیں۔
۲… حضرت داؤد علیہ السلام پر زبور نازل ہوئی تھی۔ جس نبی پر جو کتاب نازل ہو اس میں اس کا اپنا کوئی کلام نہیں ہواکرتا۔ ورنہ وہ کتاب کتاب اﷲ نہیں کہلاتی۔
ثابت ہوا کہ زبور میں حضرت داؤد علیہ السلام کا کلام نہیں ہے۔ نہ ہی وہاں اﷲتعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام کو فرمایا ہے کہ اے نبی کہہ دو کہ میں مٹی کا کیڑا ہوں۔ انسان نہیں۔ وغیرہ وغیرہ!
مرزاقادیانی کہتے ہیں:
٭… ’’خدا کے مانند ہوں۔‘‘ (ار بعین نمبر۳ ص۲۵، خزائن ج۱۷ص۴۱۳)
٭… ’’خدا کی بیوی ہوں۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۴۳، خزائن ج۲۲ ص۵۸۱)
٭… ’’مؤنث ہوں۔ مجھے حیض آتا ہے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۴۳، خزائن ج۲۲ ص۵۸۱)
٭… ’’میں نامرد ہوں۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ جلد پنجم نمبر۲ ص۲۱، مکتوبات احمدیہ ج۲ ص۲۷، مکتوب نمبر۱۵)
٭… ’’میں خدا کا باپ ہوں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۸۰، الاستفتاء خزائن ج۲۲ ص۷۰۶)
٭… ’’میں خدا کا بیٹا ہوں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۸۴، خزائن ج۲۲ ص۸۹)
٭… ’’میں چودھویں رات کا چاند ہوں۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۱۸۱، خزائن ج۱۶ ص۲۷۲)
٭… ’’مجھ میں پچاس مردوں کی قوت باہ ہے۔‘‘ (تریاق القلوب ص۳۶، خزائن ج۱۵ ص۲۰۴)
٭… ’’میں اسرائیلی ہوں یعنی یہودی۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۵ حاشیہ، خزائن ج۱۸ ص۲۱۳)
٭… ’’ردرگوپال ہوں، کرشن ہوں۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۸۵، خزائن ج۲۲ ص۵۲۱)
٭… ’’میرا بیٹا مثل خدا ہے گویا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۹۵، خزائن ج۲۲ ص۹۹)